بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیچنے کے لیے پالی ہوئی مویشی میں زکات کا حکم


سوال

       اگر کوئی شخص چھوٹے بیل پالتا ہے اور ان کی تعداد تیس سے کم ہو اور  ان بیلوں کی مالیت  زکوٰۃ کے  لیے جتنی مالیت چاہیے ہو اس مالیت کے برابر ہوں  وہ اس نیت سے پالتا ہے کہ جب وہ قربانی کے قابل ہوجائیں یا پھر ان کی عمر تین سال ہو جائے تو  فروخت کروں گا،  لیکن دوسال اس کی فروخت کا کوئی ارادہ نہیں تو کیا اس شخص کو پہلے دو سال کی بھی زکوٰۃ  ادا کرنی پڑے  گی  یا پھر صرف تیسرے سال کی ہی ادا کرنا پڑے گی یعنی کہ زکوٰۃ صرف ایک سال کی ہی ادا کرنا پڑے گی یا پھر تینوں سالوں کی؟

جواب

مذکورہ شخص نےاگر ان بیلوں کو  بیچنے کی نیت سے خریدا ہو تو  پھر  ہر سال ان کی مالیت پر زکات واجب ہوگی، اور  اگر خریدا  نہ ہو  (یعنی:  کسی اور ذریعہ سے اس کامالک بنا ہو)، یا خریدا ہو، لیکن خریدتے وقت  بیچنے کا ارادہ نہیں تھا،بعد میں بیچنے کا ارادہ بنا تو ان صورتوں میں  مذکورہ بیلوں کی مالیت پر  اس وقت تک زکات واجب نہیں ہوگی جب تک انہیں بیچ نہ دے، بیچنے کے بعد اگر پہلے سے صاحبِ نصاب ہوا تو سال پورا ہونے پر  اس میں سے جتنی رقم باقی ہو اسے بھی دیگر اموالِ زکات کے ساتھ ملاکر زکات ادا کرنی ہوگی۔ اور اگر پہلے سے صاحبِ نصاب نہیں ہے، تو ان بیلوں کو بیچنے کے بعد صاحبِ نصاب بن جائے گا، اس کے بعد سال پورا ہونے پر جتنا قابلِ زکات مال ہوگا، اس کے حساب سے زکات دینی ہوگی۔

المبسوط للسرخسی میں ہے:

"ثم لا خلاف أن نية التجارة إذا اقترنت بالشراء أو الإعارة صار المال للتجارة لأن النية اقترنت بعمل التجارة ... وإن كان عنده عبيد للخدمة فنوى التجارة لم تكن للتجارة ما لم يبعهم لأن النية تجردت عن عمل التجارة".

(کتاب الزكاة، زكاة الحلي (2/ 198)، ط. دار المعرفة – بيروت، 1414هـ =1993م)

مجمع الانهر میں ہے:

"(ولا شيء في البغال والحمير ما لم تكن للتجارة) لقوله - عليه الصلاة والسلام - «ليس في الكسعة صدقة» الكسعة الحمير فإذا لم تجب في الحمير لا تجب في البغال؛ لأنها من نسلها إلا أن تكون للتجارة فتجب زكاة التجارة (وكذا الفصلان) بالضم أو الكسر جمع الفصيل ولد الناقة إذا فصل عن أمه".

(مجمع الانهر: كتاب الزكاة، فصل في زكاة الخيل (1/ 201)، ط. دار إحياء التراث العربي)

فقط، واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202200852

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں