بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی کو دنیوی تعلیم دلوانا


سوال

میری دو بیٹیاں ہیں، ان میں سے ایک کو دینی تعلیم کا شوق ہے، اور دوسری کو دنیاوی تعلیم کا شوق ہے، اب جس کو دینی تعلیم کا شوق ہے اُسے میں تعلیم دلوارہاہوں، اور جس کو دنیاوی تعلیم کا شوق ہے  اُسےمیں تعلیم نہیں دلوا رہا،البتہ اُسے بھی یہ کہتا ہو ں کہ  وہ بھی دینی تعلیم حاصل کرے تو کیا ایسا کرنا جائز ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ اولاد کو بنیادی دینی تعلیم اور اسلامی آداب سکھانا  والدین کا دینی فریضہ ہے،اس کے علاوہ شرعی احکام کی رعایت کے ساتھ ساتھ دنیوی تعلیم سکھانا  بھی جائز اور مباح ہے،(نیز  بچیوں کو گھرداری کے امور و اطوار سکھانا بھی معاشرتی ضرورت ہے) اولاد  کا  دینی تعلیم کا شوق رکھنا اور اس میں والدین   کی طرف سے تعاون کرنا یہ والد ین کے دینی فرائض میں شامل ہے،البتہ جو بچی عصری  تعلیم کا شوق رکھتی  ہے ،اگر اسے بنیادی دینی تعلیم حاصل ہےاور عصری تعلیم میں مصروفیت کے ساتھ فکری وعملی اعتبار سے کسی قسم کی بے راہ روی کا اندیشہ نہیں ہے اور اس دوران شرعی احکام کی پاسداری کا مکمل اطمینان ہے  تو اس بچی کی ترجیح کے مطابق اسے دنیوی تعلیم دلانا بھی مباح ہے،تاہم بہتریہی ہےکہ اس  بچی کو بھی اچھے انداز اور حکمتِ عملی سے سمجھایا جائے کہ وہ بھی پہلی بچی کی طرح دینی تعلیم کو ترجیح دے ،اس میں دین و دنیا اور  آخرت سبھی کا فائدہ اور کامیابی  ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307100117

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں