بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی کو چمچ سے دودھ پلانے سے بھی رضاعت ثابت ہو جائے گی


سوال

میرے جیٹھ نے اپنے سالے سے بچی گود لی ہے اس وجہ سے وہ ان کی محرم نہیں ہے،، تو اس بچی کو جیٹھ کی محرم بنانے کے لیے میں نے اس بچی کو اپنا دودھ پلایا ہے۔ دودھ کی مقدار آدھا چمچ تھی۔ چمچ سے ہی پلایا ہے سوال میرا یہ ہے کہ کیا وہ بچی میری رضاعی بیٹی کہلاۓ گی؟ اس بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا میرے بیٹے اس کے لیے حرام ہیں؟ یا دودھ کی مقدار کم ہونے کی وجہ سے رضاعت کا رشتہ قائم نہیں ہوا؟ اور کیا وہ بچی میرے دودھ پلانے سے جیٹھ کی محرم بن جائے گی؟

جواب

واضح رہے کہ بچے کی عمر ڈھائی سال کے اندر ہو اور  وہ کسی عورت کا دودھ  پی لے (اگر چہ ایک قطرہ کیوں نہ ہو) تو حرمتِ  رضاعت ثابت ہوجاتی ہے، خواہ بچے  نے خود پیا ہو، یا اس کے حلق میں ٹپکایا گیاہو یا کسی اور طریقہ سے اس کے معدے تک پہنچایا گیا ہو، حرمت رضاعت کے ثبوت کے لیے بس اتنا ضروری ہے کہ مدت رضاعت کے دوران دودھ پلایا جائے، اور اگر کسی بچہ نے مدت رضاعت(ڈھائی سال)گزر نے کے بعد دودھ پیا یا پلایا گیا، تو اس سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوگی۔

صورتِ  مسئولہ میں  مذکورہ بچی کو اگر ڈھائی سال کی عمر کے اندر دودھ پلایا تھا تو وہ بچی  آپ کی رضاعی بیٹی ہوگئی اور آپ کے بچے اس کے رضاعی بہن بھائی ہوگئے اور آپ کا جیٹھ اس کا رضاعی چچا بن گیا ہے؛  لہذا یہ سب اس کے محرم بن گئے ہیں ۔ 

فتح القدیر میں ہے:

"قال: (قليل الرضاع وكثيره سواء إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم) وفي الشرع: مص الرضيع اللبن من ثدي الآدمية في وقت مخصوصأي مدة الرضاع المختلف في تقديرها (قوله قليل الرضاع وكثيره سواء إذا تحقق في مدة الرضاع تعلق به التحريم)."

[كتاب الرضاع، ج:3، ص:438، ط:دار الفكر]

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"قليل الرضاع وكثيره إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم كذا في الهداية. قال في الينابيع: والقليل مفسر بما يعلم أنه وصل إلى الجوف كذا في السراج الوهاج."

[كتاب الرضاع، ج:1، ص:342، ط:دار الفكر بيروت.]

وفیہ ایضا:

"يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعاً أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده".

(کتاب الرضاع، جلد۱ ص:۳۴۳، ط: دار الفکربیروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503101883

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں