بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی کے منہ میں دودھ ایک دو گھونٹ جانے کے بعد الٹی ہوجانے کی صورت میں رضاعت کا حکم


سوال

 ایک بچی جس کی عمر تقریباً ایک سال ہے، اسے ایک عورت نے دودھ پلایا، لیکن اس بچی کو ایک دو گھونٹ بھرتے ہی بچی کو قے(الٹی) آ گئی، جس کی وجہ سے وہ دودھ باہر نکل آیا، غالب گمان  یہی ہے کہ دودھ بچی کے حلق تک نہیں پہنچا، کیا اس صورت میں رضاعت ثابت ہو جائے گی یا نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ قے اور الٹی کا پیٹ سے آنا ایک مُسَلَّم بات ہے،جس میں دودھ کا پیٹ میں پہنچنا یقینی ہے اور  سائل کا گمان کہ دودھ حلق میں ہی نہیں گیا  حقیقت کے خلاف ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں رضاعت ثابت ہو گئی ہے ۔

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"قليل الرضاع وكثيره إذا حصل في مدة الرضاع تعلق به التحريم كذا في الهداية. قال في الينابيع. والقليل مفسر بما يعلم أنه وصل إلى الجوف."

(كتاب الرضاع ،1/ 409، ط: رشيديه)

و فیه أیضاً :

"المرأة إذا جعلت ثديها في فم الصبي ولا تعرف أمص اللبن أم لا ففي القضاء لا تثبت الحرمة بالشك وفي الاحتياط تثبت. دخل في فم الصبي من الثدي مائع لونه أصفر تثبت حرمة الرضاع لأنه لبن تغير لونه كذا في خزانة المفتين."

(كتاب الرضاع، 1/ 344،ط: رشيديه )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144403100260

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں