بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی کا نام عروہ رکھنے کا حکم


سوال

کیا بچی کا نام عُروہ رکھا جا سکتا ہے ؟

جواب

عروۃ نام کا معنیٰ ہے:قابلِ اعتماد چیز،جگ کا دستہ ،قبضہ ،،مضبوط ذریعہ اتحاد

(القاموس الوحید، المادّۃ:ع/ ر/ و، ص:1075،ط:ادارۃ الاسلامیات)

 عروہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے ساتھ بعض صحابیات کا نام بھی ہے، لہذا بچی کا نام عروہ رکھ سکتے ہیں۔

الوافی بالوفیات میں ہے:

"عروة بن حزام أحد متيمي العرب ومن قتله الغرام ومات عشقا في حدود الثلاثين في خلافة عثمان بن عفان رضي الله عنه وهو صاحب عفراء التي كان يهواها وكانت عفراء تربالعروة بنت عمه يلعبان معا."

(الوافي بالوفيات ،الجزء الأول، ج:1، ص:28، دار إحياء التراث العربي)

السیرۃ النبویّۃ میں ہے:

"أم حبيبة هي رملة بنت أبي سفيان، هاجرت إلى الحبشة مع زوجها عبد الله بن جحش الأسدي، وهي التي عرضت على النبي صلى الله عليه وسلم الزواج بأختها ‌عروة ‌بنت أبي سفيان، فعجب النبي صلى الله عليه وسلم لذلك، وقال: "أوتحبين ذلك؟! " قالت: نعم."

(السیرۃ النبویة،ص:376،ط:مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144411100278

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں