بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی کا نام فاطمہ زارا رکھنا


سوال

کیا ہم نوزائیدہ بچی کا نام "فاطمہ زارا"  رکھ سکتے ہیں،  اگرچہ  بچی کی  ماں کا نام بھی زارا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ’’زارا ‘‘  کا عربی زبان میں  درست تلفظ  ’’زَهْرَه‘‘ ہے،اس کے معنی عربی زبان میں پھول، کلی، اور شگوفہ کے آتے ہیں، اور ایک لفظ ”زُهَرَة“ ہے،  یہ ایک ستارے کا نام ہے، اسی سے ملتا جلتا  ایک لفظ ”زَهْرَاء“ ہے،  اس کے معنی ہیں سفید بادل،  چمکتے اور سفید چہرے والی خوبصورت  عورت۔

نیز "فاطمہ‘‘  فطم سے ہے جس کے معنی  دودھ  چھڑانے کے ہیں، لغوی اعتبار سے "فاطمہ" کا معنیٰ دودھ چھڑانے والی عورت  کے ہیں، یعنی اس میں نیک فالی ہے کہ یہ لڑکی بڑی ہوگی، اس کی شادی ہوگی، اس کا بچہ ہوگا، وہ اُسے دودھ پلائے گی اور بچہ بھی بڑا ہوگا، یہاں تک کہ دودھ پینے کی مدت ختم ہوگی اور وہ دودھ چھڑائے گی وغیرہ۔ نیز ’’فاطمہ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی لخت جگر اور پیاری بیٹی (فاطمہ بنت محمدصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا بابرکت نام ہونے کے ساتھ ساتھ بیس (۲۰) سے زیادہ صحابیات کا بھی نام  ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں بچی کا نام "فاطمہ زارا" کے بجائے  "فاطمہ زَہرَہ" یا "فاطمہ زہراء"  رکھنا درست ہے، بلکہ "فاطمہ زَہراء" نام زیادہ مناسب ہے  کیوں کہ اس کی نسبت   سیدۃ نساء اہل الجنۃ  حضرت فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا  کے نام  کے ساتھ ہے۔

لسان العرب میں ہے:

"الزَّهْرَةُ: نور كل نبات، والجمع زهر ... والأَزْهَرُ: الحسن الأبيض من الرجال، وقيل: هو الأبيض فيه حمرة. ورجل أزهر أي أبيض مشرق الوجه ... والمرأة زهراء ... والزُّهَرَةُ ... : هذا الكوكب الأبيض."

(باب الراء، فصل الزاء المعجمة، ٤ / ٣٣١، ط: دار صادر)

تاج العروس من جواہر القاموس میں ہے:

"(فطمة يفطمه) فطما: (قطعه) كالعود ونحوه، وقال أبو نصر: فطمت الحبل: قطعته. (و) فطم (الصبي) يفطمه فطما: فصله عن الرضاع ... (وفاطمة عشرون صحابية) بل أربعة وعشرون، وهن:فاطمة بنت رسول الله صلى الله تعالى عليه وسلم سيدة نساء العالمين، وابنة أسد بن هاشم الهاشمية أم علي وإخوته رضي الله تعالى عنهم، وبنت الحارث بن خالد التيمية، وابنة أبي الأسود المخزومية، وابنة أبي حبيش الأسدية، وابنة حمزة بن عبد المطلب، وابنة سودة الجهنية، وابنة شرحبيل، وابنة شبية العبشمية، وابنة صفوان الكنانية، وابنة الضحاك الكلابية، وابنة أبي طالب أم هانئ في قول، وابنة عبد الله، وابنة عتبة، وابنة خطاب العدوية، وفاطمة الخزاعية، وابنة علقمة العامرية، وابنة عمرو بن حزام، وابنة المجلل العامرية، وابنة منقذ الأنصارية، وابنة الوليد بن عتبة، وابنة اليمان رضي الله تعالى عنهن ...  (والفواطم التي في الحديث) أن النبي صلى الله تعالى عليه وسلم أعطى عليا حلة سيراء وقال: "شققها خمرا بين الفواطم". قال القتيبي: إحداهن سيدة النساء فاطمة الزهراء صلى الله عليها."

(فصل الفاء مع الميم، ٣٣/ ٢٠٩، ط: دار  إحياء التراث)

قصیدۃ البردۃ میں ہے:

"‌والنّفس ‌كالطّفل إن تهمله شبّ على … حبّ الرّضاع وإن تفطمه ينفطم."

(الفصل الثاني في تحذير من هوى النفس، ص: ٥، ط: دارالقرآن)

غیاث اللغات میں ہے:

"زہرا: بفتح وسکونِ دوم، لقب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا از آں کہ حضرت سفید پوست بودند، ماخوز از زہرہ بالضم کہ بمعنیٰ بیاض وحسن است، از مؤید ومنتخب۔"

(باب زائے معجمہ، فصل زائے معجمہ مع ہا، ص: ٢٥١، ط:ایچ ایم سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409101086

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں