بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچی گود لے کر اس سے رشتہ رضاعت قائم کرنا


سوال

میں ایک بچہ گود لینا چاہتا ہوں، اس مسئلہ میں راہ نمائی فرمائیں:

1. اگر لڑکا ہوتا ہے تو اگر میری سالی دودھ پلائے تو کیا وہ میری بیوی کے لیے محرم ہو جائے گا؟

2. اگر لڑکی ہوئی تو وہ میری محرم کیسے ہو گی؟ کیوں کہ میری بہن نہیں ہے جو اس کو دودھ پلائے، اگر بھابھی دودھ پلا دے تو کیا رضاعت ثابت ہو جائے گی؟

3. کیا میں ولدیت میں اپنا نام لکھ سکتا ہوں؟صرف اس نیت سے کہ جو اس کے قانونی تقاضے ہیں، مثلاً برتھ سرٹیفکٹ، ب فارم، شناختی کارڈ وغیرہ، ان میں قانونی مسائل نہ ہوں۔

جواب

1. اگر گود لیا جانے والا بچہ لڑکا ہوتا ہے اور آپ کی سالی اُس کو دودھ پلا دے تو آپ کی بیوی اس بچے کی رضاعی خالہ بن جائے گی، یعنی محرم بن جائے گی اور جب وہ لڑکا بلوغت کو پہنچے گا تو  اس سے پردہ کرنا ضروری نہیں ہو گا۔

2. اگر آپ کی بہن نہیں اور آپ کی بھابھی مدت رضاعت میں گود لی جانے والی  بچی کو دودھ پلا دیں تو اس صورت میں بھی بچی کے جوان ہونے کے بعد اس کا آپ سے پردہ لازم نہیں ہوگا اور اس صورت میں آپ اس بچی کے رضاعی چچا بن جائیں گے۔

3. آپ چوں کہ اس بچی کے حقیقی والد نہیں ہیں؛ اس لیے آپ بطورِ والد اس بچی کو اپنا نام نہیں دے سکتے، ایسا کرنا جائز نہیں ہے، البتہ اگر والد معلوم ہی نہ ہو تو مجبوری میں سرپرست کی نیت سے  اپنا نام اس بچی کو دے سکتے ہیں، یعنی اس بچی کے کاغذات وغیرہ بناتے وقت اپنا نام ان کاغذات میں بطورِ سرپرست لکھوا سکتے ہیں؛ تاکہ شہریت اور قانونی مسائل میں اس کی پریشانی نہ ہو۔

حدیث  شریف میں ہے :

"عن سعد رضي الله عنه، قال سمعت النبي صلى الله عليه وسلم، يقول: «من ادعى إلى غير أبيه، وهو يعلم أنه غير أبيه، فالجنة عليه حرام»."

(صحیح البخاری ،باب من ادعی الی غیر ابیہ،جلد:8، صفحہ: 156، طبع: دارطوق النجاۃ)

ترجمہ: ’’جو شخص اپنےباپ کے علاوہ کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعو ی کرے یا (کوئی غلام ) اپنے آقاؤں کی بجائےدوسروں کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر اللہ تعالی کی مسلسل لعنت ہو "۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"يحرم من الرضاع أصوله وفروعه وفروع أبويه وفروعهم، وكذا فروع أجداده وجداته الصلبيون، وفروع زوجته وأصولها وفروع زوجها وأصوله وحلائل أصوله وفروعه".

(كتاب النكاح، فصل في المحرمات، 3/ 31، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403101507

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں