بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچہ کو قاعدہ شروع کرانے سے پہلے بسم اللہ کی تقریب


سوال

کسی بچے کو کو نورانی قاعدہ  شروع کرانے سے پہلے بسم اللّٰہ کی ایک تقریب والدین اپنی استطاعت کے مطابق کر سکتے ہیں ؟کوی مضائقہ تو نہیں؟

جواب

’’مروجہ "رسمِ بسم اللہ"  کا ثبوت ، شریعت سے نہیں ہے، تاہم اگر بچے کو تعلیم میں شوق بڑھانے اور اللہ کی نعمت پر شکریہ ادا کرنے کے لیے حسبِ استطاعت کچھ انتظام کیا جائے تو  یہ جائز ہے اور اس میں شرکت بھی کرسکتے ہیں، البتہ اس رسم کو ضروری اور لازمی سمجھا جاتا ہو اوراستطاعت نہ ہونے کی صورت میں قرضہ وغیرہ لے کر انتظام کیا جاتا ہو تو یہ بدعت میں شامل ہوکر ناجائز ہوگا، اور اس میں شرکت کرنا بھی جائز نہ ہوگا۔

الاعتصام للشاطبی میں ہے:

"ومنها: (ای من البدع)  التزام العبادات المعينة في أوقات معينة لم يوجد لها ذلك التعيين في الشريعة، كالتزام صيام يوم النصف من شعبان وقيام ليلته".

(الاعتصام للشاطبي (ص: 53) الباب الأول تعريف البدع وبيان معناها وما اشتق منه لفظا، ط: دار ابن عفان، السعودية)

مرقاة المفاتیح  میں ہے:

"قال الطيبي: وفيه أن من أصر على أمر مندوب، وجعله عزما، ولم يعمل بالرخصة فقد أصاب منه الشيطان من الإضلال ، فكيف من أصر على بدعة أو منكر؟."

(3/31،  کتاب الصلاة،  الفصل الأول، ط: رشیدیة) 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307100453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں