بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچہ کو دودھ پلانے والی ماں کے روزہ رکھنے کا حکم


سوال

 بچے کو  دودھ  پلانے والی ماں کے بارے میں کیا حکم ہے،  کیا وہ رمضان کے روزے  رکھ  سکتی ہے،  جب کہ بچے کی عمر ڈیڑہ ماہ ہے اور دودھ کے علاوہ اس کی کوئی اور غذا ابھی تک شروع نہیں ہوئی؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں بچہ کو دودھ  پلانے کا اگر کوئی متبادل انتظام موجود نہ ہو، اور ماں کو غالب گمان ہو کہ روزہ رکھنے کی صورت میں بچہ کو نقصان ہوگا، تو اس صورت میں روزہ نہ رکھنے کی گنجائش ہوگی، بعد میں قضا کرنا لازم ہوگا، بصورتِ دیگر روزہ رکھنا لازم ہوگا۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"أَوْ مُرْضِعٍ) أُمًّا كَانَتْ أَوْ ظِئْرًا عَلَى ظَاهِرِ (خَافَتْ بِغَلَبَةِ الظَّنِّ عَلَى نَفْسِهَا أَوْ وَلَدِهَا) وَقَيَّدَهُ الْبَهْنَسِيُّ تَبَعًا لِابْنِ الْكَمَالِ بِمَا إذَا تَعَيَّنَتْ لِلْإِرْضَاعِ".

فتاوی شامی میں ہے:

"(قَوْلُهُ: أَوْ مُرْضِعٍ) هِيَ الَّتِي شَأْنُهَا الْإِرْضَاعُ وَإِنْ لَمْ تُبَاشِرْهُ، وَالْمُرْضِعَةُ هِيَ الَّتِي فِي حَالِ الْإِرْضَاعِ مُلْقِمَةٌ ثَدْيَهَا الصَّبِيَّ، نَهْرٌ عَنْ الْكَشَّافِ (قَوْلُهُ: أُمًّا كَانَتْ أَوْ ظِئْرًا) أَمَّا الظِّئْرُ فَلِأَنَّ الْإِرْضَاعَ وَاجِبٌ عَلَيْهَا بِالْعَقْدِ، وَأَمَّا الْأُمُّ فَلِوُجُوبِهِ دِيَانَةً مُطْلَقًا وَقَضَاءً إذَا كَانَ الْأَبُ مُعْسِرًا أَوْ كَانَ الْوَلَدُ لَايَرْضَعُ مِنْ غَيْرِهَا، وَبِهَذَا انْدَفَعَ مَا فِي الذَّخِيرَةِ، مِنْ أَنَّ الْمُرَادَ بِالْمُرْضِعِ الظِّئْرُ لَا الْأُمُّ فَإِنَّ الْأَبَ يَسْتَأْجِرُ غَيْرَهَا، بَحْرٌ وَنَحْوُهُ فِي الْفَتْحِ.

وَقَدْ رَدَّ الزَّيْلَعِيُّ أَيْضًا مَا فِي الذَّخِيرَةِ بِقَوْلِ الْقُدُورِيِّ وَغَيْرِهِ: إذَا خَافَتَا عَلَى نَفْسِهِمَا أَوْ وَلَدِهِمَا إذْ لَا وَلَدَ لِلْمُسْتَأْجَرَةِ، وَمَا قِيلَ: إنَّهُ وَلَدُهَا مِنْ الرَّضَاعِ رَدَّهُ فِي النَّهْرِ بِأَنَّهُ يَتِمُّ أَنْ لَوْ أَرْضَعَتْهُ، وَ الْحُكْمُ أَعَمُّ مِنْ ذَلِكَ فَإِنَّهَا بِمُجَرَّدِ الْعَقْدِ لَوْ خَافَتْ عَلَيْهِ جَازَ لَهَا الْفِطْرُ. اهـ. وَأَفَادَ أَبُو السُّعُودِ أَنَّهُ يَحِلُّ لَهَا الْإِفْطَارُ وَلَوْ كَانَ الْعَقْدُ فِي رَمَضَانَ، كَمَا فِي الْبُرْجَنْدِيِّ خِلَافًا لِمَا فِي صَدْرِ الشَّرِيعَةِ مِنْ تَقْيِيدِ حِلِّهِ بِمَا إذَا صَدَرَ الْعَقْدُ قَبْلَ رَمَضَانَ. اهـ". ( كتاب الصوم، فَصْلٌ فِي الْعَوَارِضِ الْمُبِيحَةِ لِعَدَمِ الصَّوْمِ، ٢ / ٤٢٢، ط: دار الفكر) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144108202004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں