بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 رجب 1446ھ 20 جنوری 2025 ء

دارالافتاء

 

بچہ کے کان میں دی جانے والی اذان میں الصلاۃ خیر من النوم کہنے کا حکم


سوال

بچے کے دائیں کان میں اذان کے وقت الصلوة خیر من النوم کہنا چاہیئے یا نہیں؟

جواب

مذکورہ کلمہ (الصلاۃ خیر من النوم) چوں کہ آذانِ فجر کے ساتھ خاص ہے، اس لئے اس کا استعمال نو  مولود کے کان میں اذان دینے  یا دیگر مواقع میں ثابت نہیں۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن مالك رضي الله عنه بلغه أن المؤذن جاء عمر يؤذنه لصلاة الصبح، فوجده نائما. فقال: الصلاة خير من النوم، فأمره عمر أن يجعلها ‌في ‌نداء ‌الصبح.....(‌في ‌نداء ‌الصبح: أي: في أذان الصبح فقط."

(كتاب الصلاة، باب الأذان، ج:2، ص:555، ط:دار الفكر)

وفيه أيضاً:

"وعن أبي رافع رضي الله عنه قال: رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم أذن في أذن الحسن بن علي رضي الله عنهما حين ولدته فاطمة بالصلاة..... أي بأذانها وهو متعلق بأذن، والمعنى أذن بمثل أذان الصلاة."

(كتاب الصيد والذبائح، باب العقيقة، ج:7، ص:2691، ط:دار الفكر، بيروت)

فتاوی شامی میں ہے:

"(ويلتفت فيه)...(يمينا ويسارا) فقط...(بصلاة وفلاح) ولو وحده أو لمولود؛ لأنه سنة الأذان مطلقا...(ويقول) ندبا(بعد فلاح أذان الفجر: الصلاة خير من النوم مرتين) لأنه وقت نوم...(قوله: لأنه وقت نوم) أي فخص بزيادة إعلام."

(كتاب الصلاة، باب الأذان، ج:1، ص:387، ط:سعيد)

احسن الفتاوی میں ہے:

سوال: بچہ پیدا ہونے کے بعد جو اذان از روئے شرع ثابت ہے وہ کماً اور کیفاً مثل اذان صلوۃ ہے یا اس میں کچھ فرق ہے ؟ بینوا توجروا .

الجواب باسم ملهم الصواب

”كماً مثل اذان صلوۃ ہے، مگر کیفاً اس میں رفع صوت نہیں، اس لئے کانوں میں انگلیاں دینا بھی مسنون نہیں؛ کیونکہ اس سےمقصد رفع صوت ہے، بقیہ کیفیات مثلاً استقبال قبلہ، یمینا شمالاً التفات، اور ترسل و غیره اذانِ صلوۃ کی طرح اذانِ مولود میں بھی مسنون ہیں۔ “

(کتاب الصلاۃ، باب الاذان و الاقامۃ، ج:2، ص:277، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144606102461

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں