بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کے انتقال کے بعد عقیقہ کی نیت سے خریدے ہوئے جانور کو فروخت کرنا


سوال

اگر کسی نے عقیقہ کی نیت سے جانور خریدا،لیکن جس کے نام سے عقیقہ کرنا تھا وہ عقیقہ کرنے سے پہلے انتقال کرگیا ، تو اب جانور کا کیا جائے،کیا مرنے کے بعد عقیقہ کرنا پڑے گا جب کہ محل باقی نہیں ہے؟ یاجانور بیچ کر روپیہ اپنے استعمال میں لا سکتے ہیں؟ 

جواب

عقیقہ مستحب ہے ، واجب نہیں ہے، اس لیے عقیقہ کے لیے جانور  متعین کرنے سے متعین نہیں ہوتا، اسے بدلنا اور اس کی جگہ دوسرا جانور ذبح کرکے عقیقہ کرنا درست ہے، متعین کیے ہوئے جانور کو ذبح کرنا ضروری نہیں ہے۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں   عقیقہ کے لیے جانور خریدنے کے بعد بچے کا انتقال ہوجائے تو اس جانور کو فروخت کرکے پیسے استعمال میں لیے جاسکتے ہیں، البتہ چوں کہ جس بچے کا عقیقہ سے پہلے انتقال ہوجائے تو اس کی طرف سے عقیقہ کیا جاسکتا ہے، اس لیے مذکورہ جانور  اس بچے کی طرف سے بھی عقیقہ میں ذبح کرنا جائز ہے۔

 اعلاءالسنن میں ہے:

"قال:ولو مات المولود قبل السابع استحبت العقيقة عندنا.  وقال الحسن البصري ومالك: لاتستحب."

 (كتاب الذبائح، باب افضلية ذبح الشاة في العقيقة، ط: ادارة القرآن)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211200581

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں