شازل نام رکھ سکتے ہیں کیا ؟
"شازل" (زا کے ساتھ) لفظ لغت میں نہیں مل سکا۔ تاہم "شاذل" (ذال کے نیچے زیر کے ساتھ) کا لفظ لغت میں موجود ہے، اور اسے بطورِ عَلَم (نام) لکھا گیا ہے، جیساکہ حضرت مکحول رحمہ اللہ کے آبا و اجداد میں بھی یہ نام ملتاہے، البتہ اس (شاذل) کا معنیٰ بھی لغت میں موجود نہیں ہے، جوہری اور صاحبِ لسان العرب نے اسے مہمل قرار دیا ہے۔ لہٰذا یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔ بچوں کے نام رکھنے کے متعلق بہتر صورت یہ ہے کہ انبیاء کرام علیہمُ السلام، صحابہ رضی اللہ عنہم اور امت کے اکابر واسلاف کے ناموں کو اختیار کیا جائے۔
تاج العروس میں ہے:
"شَاذِلٌ كصَاحِبٍ أَهْمَلَهُ الجَوْهَرِيِّ وصاحِب اللِّسانِ وقالَ الصَّاغَانِيُّ: هو عَلَمٌ والذَّالُ مُعْجَمَةٌ. وشَهْرَانُ هكذا في النَّسَخِ والصَّوَابُ : سَهْرَابُ بْنُ شَاذِلٍ كما في التَّبْصِيرِ مِنْ أَجْدادِ مَكْحُولٍ قالَ الحَافِظُ : سَهْرَابُ هو أبو مُسْلِمٍ والِدُ مَكْحُولٍ كَذا في الإِكْمالِ فهو مَكْحُولُ بنُ مُسْلِمِ بنِ سَهْرَابَ بنِ شَاذِلٍ . وشَيْذَلَهْ كحَيْدَرَةَ لَقَبُ عُزَيْزِي بْنِ عَبْدِ المَلِكِ الْفَقِيهِ الشَّافِعِيِّ تَرْجَمَهُ السُّبْكِيُّ في الطَّبَقَاتِ وقالَ : كانَ وَاعِظاً مَشْهُوراً غيرَ أَنَّهُ ضَبَطَهُ بالدَّالِ المَهْمَلَةِ".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200958
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن