بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کا کلما کی قسم کھانا


سوال

اگر نابالغ بچے کو کلما طلاق پر قسم دی جائے اور اس کو یہ بھی بتایا جائے کہ" کلما" کیا ہے، تو اس بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نابالغ کی طلاق واقع نہیں ہوتی،اور قسم بھی منعقد نہیں ہوتی،کیوں کہ طلاق واقع ہونے کے لیے طلاق دینے والے کا بالغ ہونا شرط ہے،دوسری بات یہ ہے کہ بالغ کے لیے بھی نکاح سے پہلے طلاق کو معلق کرنے کے لیے  نکاح کی طرف منسوب کرنا ضروری ہے،لہذاصورتِ مسئولہ میں نابالغ بچے نے کلما کی جو قسم کھائی ہے وہ منعقد نہیں ہوئی،اور طلاق بھی معلق نہیں ہوئی،نیز عوام  میں جو  ’’کلما کی قسم‘‘  یا ’’کلما کی طلاق‘‘  رائج ہے، (یعنی  پورے الفاظِ قسم یا الفاظِ طلاق کی ادائیگی  کے بغیر صرف کلما کا عنوان ذکر کرنا)اس پر قسم یا طلاق کے شرعی اَحکام مرتب نہیں ہوتے، جب تک شرط و جزاء کے ساتھ کلما کو استعمال نہ کیا جائے،اور منکوحہ بیوی یا نکاح کی طرف منسوب نہ کیا جائے، کیوں  لفظ ِ کلما  شرط و جزاء کے لیے استعمال ہوتا ہے ،اور یہ اس وقت عمل کرتاہےجب اس کے ساتھ شرط وجزاء ذکر کی جائیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"(وأما شرائطها في اليمين بالله تعالى) ففي الحلف أن يكون عاقلا بالغا، فلا يصح ‌يمين ‌المجنون، والصبي، وإن كان عاقلا."

(كتاب الأيمان، ج: 2، ص: 51، ط: رشيدية)

بدائع الصنائع میں ہے:

"‌منها: ‌أن ‌يكون ‌عاقلا بالغا فلا يصح يمين الصبي والمجنون وإن كان عاقلا؛ لأنها تصرف إيجاب وهما ليسا من أهل الإيجاب ولهذا لم يصح نذرهما."

(كتاب الأيمان، ج: 3، ص: 10، ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی شامی میں ہے : 

"وفي حاشية للخير الرملي عن جامع الفصولين: أنه ذكر كلامًا بالفارسية معناه إن فعل كذا تجري كلمة الشرع بيني وبينك ينبغي أن يصح اليمين على الطلاق؛ لأنه متعارف بينهم فيه. اهـ. قلت: لكن قال في [نور العين] الظاهر أنه لايصح اليمين لما في البزازية من كتاب ألفاظ الكفر: إنه قد اشتهر في رساتيق شروان أن من قال: "جعلت كلما" أو "علي كلّما" أنه طلاق ثلاث معلق، وهذا باطل ومن هذيانات العوام".

(كتاب الطلاق، باب الصريح ، ج: 3، ص: 247، ط: سعيد)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"يقع طلاق كل زوج إذا كان بالغا عاقلا سواء كان حرا أو عبدا طائعا أو مكرها كذا في الجوهرة النيرة...ولا يقع طلاق الصبي وإن كان يعقل والمجنون والنائم والمبرسم والمغمى عليه والمدهوش هكذا في فتح القدير."

(كتاب الطلاق، ج: 1، ص: 353، ط: رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408101317

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں