بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 ذو القعدة 1445ھ 21 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بچہ اور بچی سے زنا سرزد ہوگیا


سوال

ایک نابالغ بچہ اور بچی نے زنا کیا، اب شریعت کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں بچہ اور بچی پر حد زنا جاری نہ ہوگی، البتہ بطورِ  سرزنش تعزیری سزا دی جاسکتی ہے، ملحوظ رہے کہ تعزیرات کا مدار حاکم / قاضی کی صواب دید پر ہے، یعنی کم یا سخت سزا کا فیصلہ کرنے کا شرعًا اسے اختیار حاصل ہوگا۔

سنن أبي داود میں ہے:

٤٣٩٨ - حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا حماد ابن سلمة، عن حماد، عن إبراهيم، عن الأسود عن عائشة: أن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - قال: "رفع القلم عن ثلاثة: عن النائم حتى يستيقظ، وعن المبتلى حتى يبرأ، وعن الصبى حتى يكبر" 

( أول كتاب الحدود، باب في المجنون يسرق أو يصيب حدا، ٦ / ٤٥٢، ط: دار الرسالة العالمية)

ترجمہ: ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تین اشخاص سے قلم اٹھا لیا گیا ہے، سوئے ہوئے شخص سے یہاں تک کہ وہ بیدار ہو جائے، دیوانہ سے یہاں تک کہ اسے عقل آ جائے، اور بچہ سے یہاں تک کہ وہ بالغ ہو جائے۔"

الفقه الإسلامي وأدلته میں ہے:

" لا حد على الزاني والزانية إلا بشروط،... الأول ـ أن يكون الزاني بالغا، فلا يحد الصبي غير البالغ بالاتفاق."

( الفصل الأول: حد الزنا، المبحث الثاني ـ شروط حد الزنا، ٧ / ٥٣٦٠، ط: دار الفكر - سوريَّة - دمشق)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144211201315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں