بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کی الٹے ہاتھ سے کھانے اور لکھنے کی عادت ہو تو کیا کریں؟


سوال

میرا ایک پانچ سالہ بیٹا الٹے ہاتھ سے کھاتا اور الٹے ہاتھ سے ہی لکھتا اور دیگر کام کرتا ہے،میرے ایک بڑے بھائی بھی بچپن میں الٹے ہاتھ سے کھاتے اور لکھتے تھے، انہیں ٹوکا گیا توانہوں نے ہکلانا شروع کردیا، ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ ایسے بچے کنفیوژن کا شکار ہو جاتے ہیں، میرے بھائی نے بہت بڑی عمر میں جاکر سیدھے ہاتھ سے کھانا شروع کیا ، اب میرے لئے اپنے بیٹے کے معاملے میں کیا حکم ہے؟ کیا اسے ابھی سے سیدھے ہاتھ سے کھانے کی کوشش کروانی چاہئیے یا بڑی عمر میں؟

جواب

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا کی روایت ہے کہ : "کان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یعجبہ التیمن فی تنعلہ وترجلہ وطہورہ وفی شانہ کلہ" (بخاری) یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے نعلین مبارک کے پہننے،کنگھا کرنے اور طہارت، بلکہ اپنے تمام کاموں میں دائیں کو پسند فرماتے تھے۔فقہا نے اس سلسلے کی تمام روایات کو سامنے رکھ کر کچھ اصول طے کئے ہیں، جن کا خلاصہ یہ ہے کہقابلِ تکریم امور،عبادات کی قبیل کے اعمال اور زندگی یا دین کی دائمی ضروریات کےکام دائیں ہاتھ سے انجام دئے جائیں، جیسے: کھانا پینا ، جوتا اور لباس پہننا، وضو میں اعضا کو دھونا اور مسجد میں داخل ہونا وغیرہاور ایسے کام جو قابل تکریم نہ ہوں ،یا جن میں ازالہ وترک کا مفہوم پایا جاتا ہو ،ان میں بائیں جانب کو ترجیح حاصل ہوگی۔ جیسے: استنجاء کرنا، ناک صاف کرنا، لباس اور جوتا وغیرہ اتارنا۔جبکہ ایسےامور جن کو دائیں اور بائیں دونوں طرف سے کرنا ممکن ہو تو ان میں کسی ایک طرف کو ترجیح حاصل نہ ہوگی، جیسے وضو میں دونوں ہتھیلیاں اور دونوں رخسارساتھ دھوئے جائیں گے ، سر کا اوردونوں کانوں کا مسح ساتھ کیا جائے گا،وغیرہ۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول دائیں ہاتھ سے کھانا کھانے کا تھا، یہی سنت بھی ، بائیں ہاتھ سے کھانے کو آپ نے شیطان کا طریقہ قرار دیا ہے، ایک موقع پر آپ کے ساتھ دسترخوان پر بیٹھے بچے نے بائیں ہاتھ سے کھانا شروع کیا تو آپ نے اس کا ہاتھ روک کر پیار سے سمجھایا کہ "بیٹا ! اللہ کا نام لو، سیدھے ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے سامنے سے کھاؤ"۔نیز لکھنا بھی علم کے ساتھ وابستہ ایک اہم عمل ہے، اس میں بھی شرعا دائیں ہاتھ کو ہی ترجیح ہوگی، لہذا آپ اپنے بیٹے کو آہستہ آہستہ پیار و محبت سے اور سنت عمل کی اہمیت بتا کرکھانے میں سیدھے کے استعمال کی عادت ڈلوائیں، تاکہ اس کی یہ عادت پختہ نہ ہو جائے، اور لکھنے میں بھی یہی کوشش کریں کہ سیدھا ہاتھ استعمال کرنا شروع کردے، البتہ اگر ہاتھ کی ساخت میں کوئی مسئلہ ہو تو یہ الگ بات ہے۔رہی بڑے بھائی کی بات کہ ان کو ٹوکا گیا تو ہکلانا شروع کردیا تھا توضروری نہیں کہ ٹوکنا ہی ان کے ہکلانے کا سبب بن ہوگیا ہو ۔ واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143602200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں