بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کے والد کا علم نہ ہو تو کس کا نام لکھیں؟


سوال

نامعلوم النسب  بچہ ملا ہے، اس کے والدین کا بالکل پتہ کرنا ناممکن ہوگیا ہے،  اب ایسے بچے کے والدین کے نام کی جگہ کیا لکھیں؟  مثلًا  شناختی کارڈ اسکول فارم وغیرہ میں!

جواب

جس بچے کے والد کا نام معلوم نہ ہوسکے اس کے کاغذات میں والد کے خانے میں کسی اور  کا نام درج کرانا جائز نہیں ہے، بلکہ سرپرست    (GUARDIAN)کے خانے میں کسی سرپرست کا نام درج کروایا جائے۔  

تعلیمی اداروں میں سرپرست (Guardian) کا خانہ موجود ہوتا ہے، نیز ہماری معلومات کے مطابق  ”نادارا“ کا بھی اس سلسلے میں قانون موجود ہے، اور اس کے لیے کچھ ضوابط ہیں، قانونی کاروائی کے بعد ایسے بچوں کے   سرکاری دستاویزات میں بھی سرپرست (Guardian)  کا اندارج کیا جاتا ہے، آپ متعلقہ اداروں سے تفصیلات معلوم کرلیں۔

اور اگر ولدیت کے خانے میں نام لکھنا ہی ضروری ہو تو  عمومی نام مثلًا   عبداللہ، عبدالرحمن یا عبدالخالق  وغیرہ لکھوایا جائے۔

قرآن کریم میں ہے:

﴿ وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ  ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا﴾ [الأحزاب: 4، 5]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201320

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں