بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کا نام محمد رکھنے کی فضلیت سے متعلق روایت کی تحقیق


سوال

بچے کے نام بچے کا نام محمد رکھنے کے بارے میں جو فضائل مشہور ہیں،  ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟  جیسے: جس شخص کے ہاں لڑکا پیدا ہوا اور وہ میری محبت کی وجہ سے اور میرے نام سے برکت حاصل کرنے کے لیے اس بچے کا نام ”محمد“ رکھے تو وہ شخص اور اس کا بچہ دونوں جنتی ہوں گے۔ 

جواب

بچے کا نام محمد رکھنے کی فضیلت کے متعلق اس حدیث کی بعض سندوں کو بعض علماء  نے حسن قرار دیا ہے ، لیکن دیگر علماء نے اسے موضوع قرار دیا ہے ، مثلاً: ملا علی قاری فرماتے ہیں:

"وحديث: "من ولد له مولود فسماه محمدًا تبركًا كان هو و والده في الجنة"، وحديث: "ما من مسلم دنا من زوجته وهو ينوي إن حبلت منه أن يسميه محمدًا إلا رزقه الله ولدًا ذكرًا"، وفي ذلك جزء كله كذب". (الاسرار المرفوعة :۱/۴۳۵،ط:مؤسسة الرسالة بیروت)

اللؤلؤ المرصوع میں ہے :

حَدِيث: "من ولد لَهُ مَوْلُود فَسَماهُ مُحَمَّدًا تبركًا كَانَ هُوَ وَولده فِي الْجنَّة مَوْضُوع". (۱/۳۰۲،ط:دارالبشائر الاسلامیة )

اس لیے اس روایت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا درست نہیں ہے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109201541

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں