بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

شیر خوار بچے کو نقصان پہنچنے کا خطرہ ہو تو مرضعہ کا اسقاط حمل


سوال

اگر ایک بچے  کی عمر 5 مہینے ہے اور ماں کا دودھ پیتا ہے، اس دوران اگر ماں کو حمل ہو جائے جس کی وجہ سے  بچے کے لیے  دودھ کا مسئلہ ہو جائے وہ  کوئی چیز کھا پی نہیں سکتا ہے، جس کی وجہ سے اس کو تکلیف میں مبتلا ہے،  پیٹ میں درد  کی وجہ سے مسلسل رو رہا ہے ،کیا اس وجہ سے ابتدائی دنوں میں حمل ضائع کر دینا جائز ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اولاتو بچے کے والد  کو چاہیے کہ وہ کسی دودھ پلانے والی کو  اجرت پر رکھ لے تاکہ وہ اس کو دودھ پلائے ،لیکن اگر وہ اس کی قدرت نہیں رکھتا یا کوئی دودھ پلانے والی میسر نہیں ہے یا بچہ ماں کے علاوہ کسی کا دودھ نہیں پی رہا ہے  اور کوئی  تجربہ کار مستند مسلمان ڈاکٹر  حمل کے اسقاط کا ہی مشورہ دیتا ہے تو اس  بنا پر  حمل میں روح پڑجانے سے پہلے   پہلے (جس کی مدت تقریباً چار ماہ ہے)    اسے ساقط کرنے کی گنجائش ہے، اور چار ماہ کے بعد کسی صورت میں اسقاط حمل جائزنہیں ہے۔

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"امرأة مرضعة ظهر بها حبل و انقطع لبنها و تخاف على ولدها الهلاك و ليس لأبي هذا الولد سعة حتى يستأجر الظئر يباح لها أن تعالج في استنزال الدم ما دام نطفة أو مضغة أو علقة لم يخلق له عضو وخلقه لا يستبين إلا بعد مائة و عشرين يومًا أربعون نطفةً و أربعون علقةً و أربعون مضغةً، كذا في خزانة المفتين. و هكذا في فتاوى قاضي خان."

(کتاب الرضاع ،ج:5،ص:356،ط:سعید)

و فیه أیضًا:

"‌العلاج لإسقاط الولد إذا استبان خلقه كالشعر و الظفر و نحوهما لايجوز و إن كان غير مستبين الخلق يجوز."

(کتاب الرضاع ،ج:5،ص:356،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101414

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں