بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کی پرورش کا حق


سوال

کیا طلاق کے لیے  یہ شرط لگانا کہ بچہ دو گی تو طلاق دوں گا، جب کہ بچہ دو سال کا ہے،  کیا صحیح ہے؟ براہِ کرم دلائل کے  ساتھ  جواب  عنایت فرما دیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں طلاق  کے لیے بچہ دینے کی شرط لگانا جائز نہیں،  بلکہ طلاق سے پہلے اور  بعد میں اس چھوٹے بچے  کی حضانت (پرورش)  کا حق  ماں کو  حاصل ہے، ہاں سات سال کے بعد بچے کی تربیت کی عمر ہے، اور بچے کی تربیت والد کے ذمے ہے،لہذا بچے  کی عمر سات سال  ہونے کے بعد  والد اسے لے سکتا ہے۔

"و أما بیان من له الحضانة فالحضانة تکون للنساء في وقت و تکون للرجال في وقت، و الأصل فیها النساء لأنهن أشفق و أرفق و أهدی إلی تربیة الصغار، ثم تصرف إلی الرجال لأنهم علی الحمایة و الصیانة و إقامة مصالح الصغار أقدر."

(بدائع الصنائع ۳: ۴۵۶)

"أحق الناس بحضانة الصغیر حال قیام النکاح، أو بعد الفرقة الأم … وإن لم یکن أم تستحق الحضانة بأن کانت غیر أهل للحضانة، أو متزوجة بغیر محرم أو ماتت، فأم الأم أولیٰ. فإن لم یکن للأم أم، فأم الأب أولیٰ ممن سواہا، وإن علت."

(فتاوی عالمگیری ۱: ۵۴۱)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201397

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں