ایک آدمی نے اپنا بچہ دوسرے آدمی کو گود لینے کے لیے دے دیا تھا، پھر تین چار مہینے کے بعد وہ بچہ واپس لے لیا ہے۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس بچہ پر جو خرچہ کیا گیا ہے ، اس کا مطالبہ کیا جاسکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں بچے کو گود لینے کے بعد اس بچے پر جو خرچہ کیا گیا ، تو چوں کہ خرچ سے پہلے کسی قسم کا معاہدہ (نان و نفقہ یا قرض وغیرہ ) نہیں ہوا تھا، بلکہ گود لینے والے شخص نے بچے کی دیکھ بھال کے واسطے اس پر خرچہ کیا، لہذا یہ اس کی طرف سے احسان و تبرع شمار ہوگا، اور اب واپس لینے پر خرچے کا مطالبہ کرنا درست نہیں ہے، ہاں اگر بچے کا والد اپنی رضامندی سے خرچے کی رقم دےدے تو دے سکتا ہے۔
العقود الدریہ میں ہے:
"ومنها في أحكام السفل والعلو: المتبرع لا يرجع على غيره كما لو قضى دين غيره بغير أمره."
(کتاب الکفالة، ج:1، ص: 288، ط: دار المعرفة)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144407100670
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن