بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچہ دانی نکالنے کا حکم


سوال

میری منگنی ہوئی ہے، اور میری ہونے والی بیوی بچے نہیں چاہتی اور چاہتی ہے کہ میں اپنی بچہ دانی ختم کروا دوں گی، کیوں کہ  میرے اندر بچے پیدا کرنے کی اور ان کو پالنے کی ذہنی صلاحیت  نہیں ہے، کیوں کہ وہ بچپن سے ہی بہت کشیدہ حالتوں سے گزر رہی ہے، تو کیا شرعی طور پر جائز ہے ؟

جواب

صورت ِ مسئولہ میں   آپریشن کرکے بچہ دانی  نکلوانا یا کوئی ایسا طریقہ اپنانا جس سے توالد وتناسل (بچہ پیدا کرنے) کی صلاحیت بالکل ختم ہوجائے، شرعاً  ناجائز و حرام ہے، احادیثِ مبارکہ میں اس کی ممانعت ہے، نیز یہ منشاءِ شریعت کے خلاف، نظامِ خداوندی میں دخل اندازی اور کفرانِ نعمت ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے  جننے والی عورت سے نکاح کرنے کا حکم دیا ہے جو عورت بچے نہیں جن سکتی (بانجھ) اس سے نکاح کرنے سے منع فرمایا ہے ۔

سنن نسائی میں ہے :

"عن ‌معقل بن يسار قال:جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: إني أصبت امرأة ذات حسب ومنصب، إلا أنها لا تلد، أفأتزوجها؟ فنهاه، ثم أتاه الثانية، فنهاه، ثم أتاه الثالثة، فنهاه، فقال: تزوجوا ‌الولود الودود؛ فإني مكاثر بكم."

(کتاب النکاح ،کراہیۃ تزویج العقیم ،ج:6،ص:65،المکتبۃ التجاریۃ الکبرٰی)

"ترجمہ:معقل بن يسار رضى اللہ تعالى عنہ  سے مروی ہے  كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس ايك شخص آيا اور عرض كرنے لگا:مجھے ايك حسب و نسب والى  عورت كا رشتہ ملا ہے ليكن وہ بانجھ ہے، بچے نہيں جن سكتى ،كيا ميں اس سے شادى كر لوں ؟تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے  اس کو منع فرمایا ،وہ پھر دوبارہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آيا تو آپ نے دوسرى بار بھى اسے روك ديا، اور پھر وہ تيسرى بار آيا تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نےمنع کرتے ہوئے  فرمايا:" تم شادى ايسى عورت سے كرو جو زيادہ بچے جننے والى ہو اور  زيادہ محبت كرنے والى ہو ، كيوں  كہ ميں تمہارے ساتھ باقى امتوں سے زيادہ ہونے ميں فخر كرونگا ۔"

عمدۃ القاری میں ہے :

"قوله: (فنهانا عن ذلك) ، يعني: عن ‌الاختصاء، وفيه تحريم ‌الاختصاء لما فيه من تغيير خلق الله تعالى، ولما فيه من قطع النسل وتعذيب الحيوان."

(کتاب التفسیر،ج:18،ص:208،دارالفکر)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144506102159

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں