بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کا نام مھیمن رکھنا


سوال

کیا بچے کا نام   "مہیمن"    رکھ سکتے ہیں؟

جواب

واضح رہے کہ ’’المهیمن‘‘( جس کا معنی ہے : ہر چیز پر حاوی وقابض اور اس کا محافظ ونگراں) یہ نام اللہ تعالی کے صفاتی ناموں میں سے ہے، غیر اللہ کے لیے  "عبد" کی اضافت کے بغیر ان کا استعمال جائز نہیں  ہے، لہذا صرف " مھیمن "نام رکھنا جائز نہیں ہے ، بلکہ "عبد المھیمن"رکھ سکتے ہیں۔

سورہ مائدہ میں قرآنِ مجید کو دیگر کتبِ سماویہ کے لیے " مهيمن " کہا گیا ہے،  چوں کہ اللہ تعالیٰ کا کلام (خواہ قرآن مجید ہو یا دیگر کلام الٰہی) باری تعالیٰ کی صفت ہے، اور یہاں صفتِ باری تعالیٰ کے لیے " مهيمن "کا استعمال کیا گیا ہے، نہ کہ غیر اللہ کے لیے۔

تفسیرالطبری  میں ہے:

" وكان لله جل ذكره أسماء قد حرم على خلقه أن يتسموا بها، خص بها نفسه دونهم، وذلك مثل "الله" و "الرحمن" و "الخالق"؛ وأسماء أباح لهم أن يسمي بعضهم بعضاً بها، وذلك: كالرحيم والسميع والبصير والكريم، وما أشبه ذلك من الأسماء ، كان الواجب أن تقدم أسماؤه التي هي له خاصة دون جميع خلقه، ليعرف السامع ذلك من توجه إليه الحمد والتمجيد، ثم يتبع ذلك بأسمائه التي قد تسمى بها غيره، بعد علم المخاطب أو السامع من توجه إليه ما يتلو ذلك من المعاني".

(تفسير الطبري = جامع البيان ، (1/ 133)، سورۃ الفاتحه، ط: مؤسسة الرسالة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144203201195

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں