بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بچے کے رونے کا وظیفہ


سوال

میری تین ماہ کی بیٹی ہے، بہت زیادہ روتی ہے، بظاہر کوئی مسئلہ بھی نہیں ہے، کوئی وظیفہ بتا دیں۔

جواب

واضح رہے کہ ہر بچہ عموماً روتا ہی ہے اور اس کی وجہ سے زیادہ پریشان نہیں ہونا چاہیے، البتہ اگر پھر بھی بچے کے بہت زیادہ رونے کی وجہ سے بیماری کا شبہ ہو تو کسی اچھے طبیب یا ڈکٹر کو دکھاکر علاج کروانا چاہیے، نیز اس کے ساتھ ساتھ  سورۂ فاتحہ اور سورۂ تکویر (اذا الشمس کورت، پارۂ عم) تین تین مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پانی بچے کو پلاتے رہیے،اسی طرح آیاتِ شفاء پڑھ کر بچے پر پابندی سے دم کیجیے اور اسے جو بھی خوراک (کھانا پینا) دیں تو اس پر بھی یہ آیات پڑھ کردم کرکے دیا کیجیے، آیاتِ شفاء درج ذیل ہیں:

1- {وَیَشْفِ صُدُورَ قَوْمٍ مُّؤْمِنِیْنَ} [التوبة: 14:9]
2- {وَشِفَآءٌ لِّمَا فِى ٱلصُّدُورِ} [یونس: 57:10]
3- {يَخْرُجُ مِنْ بُطُونِهَا شَرَابٌ مُّخْتَلِفٌ أَلْوَانُهُ فِيهِ شِفَآءٌ لِّلنَّاسِ‌} [النحل: 69:16]
4- {وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْءَانِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ} [الإسراء: 82:17]
5- {وَإِذَا مَرِضْتُ فَهُوَ يَشْفِین} [الشعراء: 80:86]
6- {قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ ءَامَنُواْ هُدًى وَشِفَآءٌ} [حٰم السجدة: 41:44]

(اسوۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،  تالیف ڈاکٹر محمد عبدالحی عارفی صاحب رحمۃ اللہ علیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101453

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں