موبائل میں قران پر ہاتھ رکھ کر نامحرم دوست سے قسم کھائی کہ اپنی پُرانی/ سابقہ دوست سے بات نہیں کروں گا اور اب جس سے قسم کھائی ہے اُس سے کوئی رابطہ نہیں رہا اور سابقہ دوست نے میسج پر ایک عزیز کی وفات پر تعزیت کی اور دُعا دی ،اب اُس سلام اور دُعا پر آمین کہنا کیسا ہے ؟
واضح رہے کہ اسلام میں کسی اجنبیہ سے دوستی کرنا، اس سے خلوت میں ملنا اور بے تکلفانہ بے حجابانہ باتیں کرنا جائز نہیں، ان امور سے احتراز ضروری ہے۔جہاں تک بات مذکورہ سوال کی ہے تو محض تحریری پیغام (ٹیکسٹ میسج) کے ذریعے اس کی دعا پر آمین کہنے سے قسم نہیں ٹوٹی۔
الدر المختار میں ہے:
"(الكلام) والتحديث (لا يكون إلا باللسان) فلا يحنث بإشارة وكتابة كما في النتف.... وفي الرد: (قوله فلا يحنث بإشارة وكتابة) وكذا بإرسال رسول."
(الدر المختار مع رد المحتار،كتاب الايمان، باب اليمين في الأكل والشرب واللبس والكلام، 792/3، سعيد)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144308100550
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن