بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بارہ رکعات سننِ مؤکدہ


سوال

دن میں 12 رکعت پڑھتے ہیں وہ نفل ہیں یا سنت مؤکدہ؟

جواب

فرض نمازوں سے پہلے اور بعد  میں جو سنتیں پڑھی جاتی ہیں ان میں بعض سنتِ مؤکدہ ہیں اور بعض غیر مؤکدہ یعنی نفل، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےدن رات میں بارہ رکعات سنتیں پڑھنے کی خود پابندی کی اور تاکید بھی فرمائی ہے،وہ سنتِ مؤکدہ ہیں ،وہ بارہ رکعتیں یہ ہیں: 

دو رکعتیں فجر سے پہلے  ،چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو رکعتیں ظہر کے بعد ،دو رکعتیں مغرب کے بعد اور دو رکعتیں عشاء کے بعد۔ ان كے علاوه دن بھر جتنی  ركعات مسنون ہیں ، وه سنن ِ غير مؤكده ہیں، جیسے اشراق، چاشت، قبل العصر و قبل العشاء وغیرہ۔

سنن ابی داود میں ہے:

"عن أم حبيبة، قالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «من صلى في يوم ثنتي عشرة ركعة تطوعا، بني له بهن بيت في الجنة»."

(سنن ابي داود، كتاب الصلاة، باب تفريع أبواب التطوع وركعات السنة، رقم الحديث:1250)

وفيه ايضا:

"عن عبد الله بن عمر، «أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي قبل الظهر ركعتين، وبعدها ركعتين، وبعد المغرب ركعتين في بيته، وبعد صلاة العشاء ركعتين، وكان لا يصلي بعد الجمعة حتى ينصرف فيصلي ركعتين."

(سنن ابي داود، كتاب الصلاة، باب تفريع أبواب التطوع وركعات السنة، رقم الحديث:1252)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144404100237

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں