بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

باپ کا اپنی بیٹیوں پر غلط نظر ڈالنا


سوال

اگر کوئی باپ اپنی بیٹیوں پر گندی نگاہ رکھے،  اُن کو ہراساں کرے، اپنی بیٹیوں کے ساتھ زیادتی کی کوشش کرے، تو اس صورت میں اسلام میں کیا حکم ہے؟ اور ماں اور بیٹی کو کیا کرنا چاہیے ؟

جواب

           اگر باپ اپنی بیٹیوں پر غلط نگاہ رکھتا ہو تو اولاً اس شخص کو کسی اللہ والے بزرگ کی صحبت میں بھیجنا چاہیے، کسی طرح اس کو اس بات پر آمادہ کیا جائے کہ اللہ والوں کی مجلس میں بیٹھ کر اُن کے بیانات کو سنے؛ تاکہ اس کے دل میں اللہ کا خوف پیدا ہو،  اور اس سے باز آ جائے، مزید یہ کہ ایسے آدمی کو بیٹیوں کے ساتھ اکیلا بالکل نہ چھوڑا جائے، اور بیٹیوں کی جلد از جلد نکاح کرا دینے کی کوشش کرے۔

اس کے ساتھ ساتھ دعا بھی کی جائے کہ اللہ پاک اس کو ہدایت دے اور تقویٰ پرہیز گاری کی زندگی نصیب فرما دیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

" (و) حرم أيضاً بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنا في الوطء الحرام (و) أصل (ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لايمنع الحرارة  (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقاً والعبرة للشهوة عند المس والنظر لا بعدهما وحدها فيهما تحرك آلته أو زيادته به يفتى وفي امرأة ونحو شيخ كبير تحرك قلبه أو زيادته وفي الجوهرة: لايشترط في النظر لفرج تحريك آلته به يفتى هذا إذا لم ينزل فلو أنزل مع مس أو نظر فلا حرمة به يفتي ابن كمال وغيره".

(کتاب النکاح، جلد:3، صفحہ:32، طبع: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100558

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں