بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باپ کا اپنےبیٹےکو جائیداد سے عاق کرنے کا حکم


سوال

باپ اپنےبیٹےکو جائیداد  سے  عاق (بے دخل)کرسکتاہے؟

جواب

واضح رہے کہ عاق  کرنے  کے معنی نا فرمان قرار دینا ہے، اور شرعاً کسی مورث کی طرف سے اپنی زندگی میں اپنے کسی وارث کو میراث سے محروم کردینے کی  کوئی حیثیت نہیں  ہے،  پس والد کا  اپنی اولا د میں سے کسی کو عاق کرنے سے وہ  عاق ( نافرمان ہونے کی وجہ سے) میراث سے محروم نہیں ہوگا،  بلکہ وہ بدستور اس  کی اولاد میں شامل  رہے گا ،اور والد کی موت کے بعدزندہ رہنے کی صورت میں والد   کے ترکہ  میں اپنے شرعی حصہ کا حق دار ہوگا، البتہ وہ والد  کی نافرمانی کی وجہ سے  کبیرہ گناہ  کا  مرتکب  ہے، جس  پر  عنداللہ  اس کامواخذہ ہوگا، بشرطیکہ والد کی زندگی میں ہی معافی تلافی نہ کی ہو۔

لہذاصورتِ مسئولہ میں اگر والد نے بیٹے کو اپنی جائیداد سے عاق کردیا ہے،تو شرعا اس عاق کرنے کی کوئی حیثیت نہیں ہے،  والد کی موت کے بعد مذکورہ بیٹا باقی ورثاء کی طرح میراث کا حق دار ہوگا، البتہ اگر والد نے جائیداد میں سے کچھ  دے کر اسے فارغ کردیا ہو، اور اس نے دیگر جائیداد سے دستبرداری ظاہر کی ہو،تو اس صورت میں یہ حق دار نہ ہوگا۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة» . رواه ابن ماجه."

(کتاب الوصایا، ج:2، ص:926، ط: المكتب الإسلامي - بيروت)

التيسير بشرح الجامع الصغير میں ہے:

"عن أبي هريرة رضی اللہ عنہ:كل أحد أحق بماله من والده وولده والناس أجمعين) لا يناقضه ‌أنت ‌ومالك لأبيك لأن معناه إذا احتاج لماله أخذه لا أنه يباح له ماله مطلقا."

(حرف الكاف، ج:2، ص:210، ط: مكتبة الإمام الشافعي - الرياض)

فتاوی شامی میں:

"فقال في الخانية: إن الاستحقاق المشروط كإرث ‌لا ‌يسقط ‌بالإسقاط. اهـ ."

(‌‌كتاب الوقف، مطلب في الاستدانة على الوقف، ج:4، ص:440، ط: سعید)

تکملة رد المحتار  لمحمد علاء الدین   میں ہے: 

"الإرث جبري لا يسقط بالإسقاط ... الخ."

(کتاب الدعوی، باب التحالف، فصل في دفع الدعاوی، ج:8، ص:116، ط: دار الفكر بيروت - لبنان)

غمز عيون البصائر في شرح الأشباه والنظائر میں ہے:

"قال الجرجاني في الخزانة قال العباس الناطفي: رأيت بخط بعض مشايخنا - رحمه الله - 28 - في رجل جعل لأحد بنيه دارا بنصيبه. 29 - على أن لا يكون له بعد موت الأب ميراث، جاز، وأفتى به الفقيه أبو جعفر محمد بن اليماني أحد أصحاب محمد بن شجاع الثلجي، وحكى ذلك أصحاب أحمد بن أبي الحارق وأبو عمر والطبري (انتهى) والله - سبحانه وتعالى - أعلم."

(‌‌كتاب الفرائض، ج:3، ص:286، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144408102263

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں