بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

باندی پر مرد کا کیا حق ہے؟


سوال

باندی پر مرد کا کیا حق ہے؟ کیا وہ بیوی کی طرح ہے؟

جواب

باندی کا تصور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے سے چلا آ رہا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد بھی باقی رہا،  چوں کہ غلام بنانا اسلام میں بطورِ حکم نہیں، بلکہ بطورِ اجازت ہے، تو مسلمانوں کو اس بات کی اجازت ہے کہ جب وہ قرینِ مصلحت سمجھیں، غلام بنانے کا سلسلہ موقوف رکھیں، لہذا  موجودہ دور میں اقوامِ متحدہ کی سطح پر تمام رکن ممالک کے مابین غلامی کا سلسلہ موقوف کرنے کا معاہدہ ہوچکا ہے، اس لیے اس دور میں مسلمانوں نے بھی یہ سلسلہ بالکل موقوف کردیا ہے، اور جو ممالک اس معاہدے میں شامل ہیں انہیں معاہدے کی رو سے اس کی پاس داری کرنا لازم ہے۔

پھر مرد جس طرح بیوی سے جنسی خواہش پوری کر سکتا ہے اسی طرح مملوکہ باندی (جو شرعی شرائط کا لحاظ رکھ کر ملکیت میں لائی جائے)  سے جنسی خواہش پوری کرنے کی اجازت قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے۔ موجودہ دور میں غیر شرعی و غیر قانونی طریقوں سے جو عورتیں حاصل کرکے گھروں میں بطورِ داشتہ رکھی جاتی ہیں، یہ باندیاں نہیں ہیں، ان سے بے حجابی کا تعلق حرام ہے۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کریں:

موجودہ دور میں باندیوں اور لونڈیوں کا تصور


فتوی نمبر : 144205201308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں