باندی پر مرد کا کیا حق ہے؟ کیا وہ بیوی کی طرح ہے؟
باندی کا تصور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے سے چلا آ رہا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس دنیا سے پردہ فرما جانے کے بعد بھی باقی رہا، چوں کہ غلام بنانا اسلام میں بطورِ حکم نہیں، بلکہ بطورِ اجازت ہے، تو مسلمانوں کو اس بات کی اجازت ہے کہ جب وہ قرینِ مصلحت سمجھیں، غلام بنانے کا سلسلہ موقوف رکھیں، لہذا موجودہ دور میں اقوامِ متحدہ کی سطح پر تمام رکن ممالک کے مابین غلامی کا سلسلہ موقوف کرنے کا معاہدہ ہوچکا ہے، اس لیے اس دور میں مسلمانوں نے بھی یہ سلسلہ بالکل موقوف کردیا ہے، اور جو ممالک اس معاہدے میں شامل ہیں انہیں معاہدے کی رو سے اس کی پاس داری کرنا لازم ہے۔
پھر مرد جس طرح بیوی سے جنسی خواہش پوری کر سکتا ہے اسی طرح مملوکہ باندی (جو شرعی شرائط کا لحاظ رکھ کر ملکیت میں لائی جائے) سے جنسی خواہش پوری کرنے کی اجازت قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ سے ثابت ہے۔ موجودہ دور میں غیر شرعی و غیر قانونی طریقوں سے جو عورتیں حاصل کرکے گھروں میں بطورِ داشتہ رکھی جاتی ہیں، یہ باندیاں نہیں ہیں، ان سے بے حجابی کا تعلق حرام ہے۔ فقط واللہ اعلم
مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ کریں:
موجودہ دور میں باندیوں اور لونڈیوں کا تصور
فتوی نمبر : 144205201308
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن