بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بالوں کی توسیع کا حکم


سوال

کیا مسلمان عورت کے لیے  permanent hair extensions  (مستقل بنیادوں پر بالوں کی توسیع) جائز ہے؟

جواب

سر پر بال لگانے سے متعلق حکم یہ ہے کہ اگر سر پر لگائے جانے والے بال انسان کے ہوں تو ان کا لگانا گناہِ کبیرہ ہے، انسانی بال لگوانے والوں  پر حدیث میں لعنت وارد ہوئی ہے، اسی طرح اگر وہ بال خنزیر کے ہوں تو اس کا  لگانا بھی جائز نہیں ہو گا، تاہم  اگر وہ بال نہ کسی انسان کے ہوں اور نہ خنزیر کے، بلکہ مصنوعی ہوں تو ان کا لگوانا جائز ہو گا، لیکن  مصنوعی بال لگانے کی صورت میں بھی اگر مقصود  کسی کو دھوکا دینا ہو تو یہ بھی جائز نہیں ہو گا۔ 

حدیث شریف میں ہے:

 "عن ابن عمر  أن النبی ﷺ قال : لعن الله الواصلة و المستوصلة و الواشمة و المستوشمة".

( مشکوۃ المصابیح، کتاب اللباس، جلد:2، صفحہ: 1262،  طبع: المکتب الاسلامی)

ترجمہ:"حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا: اللہ تعالی نے لعنت فرمائی اس عورت پر جو اپنے بالوں میں کسی دوسرے کے بالوں کا جوڑ لگائے اور اس عورت پر جوکسی دوسری عورت کے بالوں میں اپنے بالوں کا جوڑ لگائے اور جسم گودنے اور گدوانے والی پر ( بھی لعنت فرمائی )۔"

فتاوی شامی میں ہے:

"وفي اختيار: ووصل الشعر بشعر الآدمي حرام، سواء كان شعرها أو شعر غيرها؛ لقوله صلى الله عليه وسلم: «لعن الله الواصلة و المستوصلة و الواشمة و المستوشمة و الواشرة و المستوشرة و النامصة و المتنمصة». النامصة التي تنتف الشعر من الوجه، والمتنمصة التي يفعل بها ذلك.

(قوله: سواء كان شعرها أو شعر غيرها)؛ لما فيه من التزوير، كما يظهر مما يأتي، وفي شعر غيرها انتفاع بجزء الآدمي أيضاً، لكن في التتارخانية: وإذا وصلت المرأة شعر غيرها بشعرها فهو مكروه، وإنما الرخصة في غير شعر بني آدم تتخذه المرأة؛ لتزيد في قرونها، وهو مروي عن أبي يوسف، وفي الخانية: ولا بأس للمرأة أن تجعل في قرونها وذوائبها شيئاً من الوبر."

(کتاب الحظر والاباحۃ، فصل فی النظر والمس، جلد:6، صفحہ: 372، طبع:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100936

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں