بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

بائع کاغذات پورے نہ کر پا رہا ہو تو کیا حکم ہوگا؟


سوال

 زید کا فلیٹ تھا،  اس کا دوست بکر اس کے ساتھ ہمیشہ رہتا تھا ۔بکر کے دل میں آیا مجھے فلیٹ خریدنا ہےتو  بکر اپنے دوست زید کو کہتا ہے مجھے آپ کا روم خریدنا ہے۔زید نے کہا  مجھے 36 لاکھ میں دینا ہے۔  بکر نے قیمت کم کرنے کو کہا،  لیکن زید کہہ رہا ہے مجھے 36 لاکھ ملیں گے تو ہی مجھے بیچنا ہے،  اس سے کم میں نہیں ۔بہر حال بکر 36 لاکھ روپے میں لینے  پر تیار ہوگیا ۔بکر نے پوری رقم ادا کرلی اس میں یہ بات بھی طے ہوئی تھی کہ پیپر زید کو کلیئر کرکے دینا ہوگا۔ تمام پیپر زید نے دے دیے، صرف مینٹننس کی رسید باقی تھی ۔رسید کا کام بلڈر کے ہاتھ میں تھا، جب زید بلڈر کے پاس گیا تو بلڈر نے کہا آپ مجھے پچاس ہزار روپے دو تو میں آپ کو رسید دیتا ہوں ۔

بہر حال زید نے بلڈر کو پچاس ہزار روپے دے دیے،بلڈر نے کہا جب رسید تیار ہوگی، تب میں فون کروں گا ۔آپ آکر رسید لے لینا ،دو تین ماہ گزرنے کے بعد  بکر کا فون آیا زید کو کہ آپ نے ابھی تک رسید نہیں دی ہے۔ تو زید نے پھر سے بلڈر سے رابطہ کیا رسید کے لیے تو بلڈر نے وہی جواب دیا ؛جب تیار ہوگی،  میں دوں گا اور بلڈر ایسا ہے کہ لوگ اس سے ڈرتے  ہیں، بدمعاش ہے اور  اس بات کا  بکر بھی اقرار کرتا ہے کہ بلڈر  بدمعاش ہے،  اس کے آگے کسی کی بھی نہیں چلتی ہے۔

بہر حال  زید بغیر رسید کے واپس آیا تو  بکر نے کہا مجھے رسید چاہیے تو زید نے کہا بلڈر نہیں دے رہا ۔پچاس ہزار بھر نے کے باوجود،  اب میں کیا کرو ں ؟میرے پاس اور کوئی راستہ نہیں ہے تو بکر کہہ رہا ہے روم واپس لےلو ۔تو زید نے کہا: میں نے آپ کو 36 لاکھ میں دیا، آپ 36 لے لو تو بکر کہہ  رہا ہے: نہیں،  اب روم کا مالک میں ہو ں تو میں آپ کو چالیس میں دوں گا؛ کیوں کہ میں نے اس روم میں کام کروایا ہے ۔جس وقت بکر گھر کا کام کروا رہا تھا تو زید نے اپنے دوست بکر سے کہا تھا، ابھی آپ کام مت کروائے؛ کیوں کہ ہوسکتا ہے، آپ کو اچھا نہ لگے تو آپ کو بیچنے میں دشواری نہ آئے، لیکن  بکر نہیں مانا اور کام کروایا؛ اس لیے زید نے کہا: اگر آپ کو 36 لاکھ میں دینا ہو تو دو،  نہیں تو میں کچھ نہیں کر سکتا،  جب بلڈر رسید دے گا تو آپ کو دوں گا۔ بس میرے پاس یہی راستہ ہے تو  بکر اپنے دوست زید کو برا بھلا کہنے لگا، آپ لوگ دین دار  ہیں، اللہ والے  ہیں، لیکن آپ نے ہم کو دھوکا دیا،  ہماری محنت کی کمائی تھی، آپ لوگوں کا خون چوس رہے ہیں،  بہر حال بہت سارے نازیبا الفاظ استعمال کرنے لگا اور لوگوں کے سامنے کہنے لگا: یہ لوگ ایسے ویسے ہیں۔

بہر حال ایسی صورت میں زید کی آخرت میں پکڑ ہوگی؟ بکر کا کہنا ہے آپ مجرم ہیں، ایسی صورت میں زید کیا کرے؟ اور اگر بلڈر رسید نہیں دیتا پچاس ہزار بھرنے کے باوجود اور زید روم واپس نہ لے تو کیا آخرت میں اس کی پکڑ ہوگی؟ 

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب مشتری (بکر) اور بائع (زید) کے درمیان مذکورہ خرید و فروخت کا معاملہ تمام ہوگیا تھا اور مشتری نے مکمل رقم بھی زید کو ادا کردی تو اب مشتری (بکر) اس فلیٹ کا مالک ہوچکا ہے۔  البتہ معاہدے  کے مطابق زید کے  ذمے اس گھر کے کاغذات وغیرہ پورے کر کے دینا لازم ہے۔ تاہم جب ان کاغذات میں  سے بعض  کاغذات (مینٹیننس کی رسید) بلڈر کی خیانت کی وجہ سے رکے ہوئے ہیں، تو زید پر لازم ہے کہ اپنی پوری کوشش کرکے ان کاغذات کو حاصل کر کے مشتری تک پہنچائے، اور اس  کے لیے قانونی چارہ جوئی بھی کرے، اگر باوجود کوشش کے زید بلڈر سے مذکورہ رسید حاصل کرانے میں کامیاب نہیں ہوتا  تو اس کا گناہ اس بلڈر پر ہی ہوگا، نہ کہ زید پر، اور نہ ہی زید پر اس سلسلہ میں کوئی ضمان آئے گا۔اور اگر واقعتًا اس رسید کے فراہم کرنے میں زید کی طرف سے کوئی غفلت یا ناانصافی نہیں پائی جاتی تو بکر کا زید کو اس بنیاد پر برا بھلا کہنا درست نہیں ہے۔

نیز  چوں کہ  بکر اس فلیٹ کا مالک ہوچکا ہے، لہٰذا اگر زید واپس اس فلیٹ کو  بکر سے خریدنا چاہتا ہے تو  جس قیمت پر بکر بیچنے پر راضی ہو اس ہی قیمت  پر زید کو خریدنا ہوگا۔ جس قیمت پر زید نے فروخت کیا بکر اس قیمت پر واپس زید کو بیچنے کاپابند نہیں، ہاں اگر وہ زیدکا خیال کرتے ہوئے یہ مکان اس ہی قیمت پر واپس کردے تو یہ اس کی طرف سے احسان ہوگا، اور وہ ثواب کا مستحق ہوگا۔

«الفتاوى العالمكيرية = الفتاوى الهندية» (3/ 8):

«‌وإذا ‌حصل ‌الإيجاب ‌والقبول ‌لزم ‌البيع ولا خيار لواحد منهما إلا من عيب أو عدم رؤية كذا في الهداية ولا يحتاج في تمام العقد إلى إجازة البائع بعد ذلك وبه قال العامة وهو الصحيح كذا في النهر الفائق»

(الفصل الأول فيما يرجع إلى انعقاد البيع)،‌‌[الباب الثاني فيما يرجع إلى انعقاد البيع)،دار الفكر بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202081

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں