بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 محرم 1447ھ 01 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

باپ شریک بہن کی بیٹی سےنکاح کاحکم


سوال

میرے والد نےدو شادیاں کی  ہیں ،ایک  میری ماں سے کی ہے اور دوسری ایک اورعورت سےجومیری  سوتیلی ماں ہے جوپہلےسےشادی شدہ نہیں تھی  ، تو کیااس سوتیلی ماں کی نواسی سے میرا نکاح جائز ہے یا نہیں؟ یعنی  وہ میری سوتیلی بہن کی بیٹی  ہے، جبکہ  میری اور میری بہن کی ماں  الگ ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگرچہ سائل اور سائل کی سوتیلی بہن کی مائیں الگ الگ ہیں، لیکن چونکہ دونوں کا والد ایک ہی ہے، اس لیے وہ آپس میں باپ شریک بہن بھائی شمار ہوں گے،لہٰذا جس طرح سائل کے لیے اپنی اس سوتیلی (باپ شریک) بہن سے نکاح کرنا ناجائز اور حرام ہے،اسی طرح اس بہن کی بیٹی، یعنی سوتیلی ماں کی نواسی سےبھی نکاح کرنا حرام ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

"وتحرم عليه أخواته وعماته وخالاته بالنص وهو قوله عز وجل: {وأخواتكم وعماتكم وخالاتكم} سواء كن لأب وأم أو لأب أو لأم لإطلاق اسم الأخت والعمة والخالة، ويحرم عليه عمة أبيه وخالته لأب وأم أو لأب أو لأم، وعمة أمه وخالته لأب وأم أو لأب أو لأم بالإجماع. وكذا عمة جده وخالته وعمة خالته وخالتها لأب وأم أو لأب أو لأم تحرم بالإجماع، وتحرم عليه بنات الأخ وبنات الأخت بالنص، وهو قوله تعالى: {وبنات الأخ وبنات الأخت} وبنات بنات الأخ والأخت وإن سفلن بالإجماع."

(کتاب النکاح،فصل أن تكون المرأة محللة، ج:2، ص:257، ط:دار الكتب العلمية)

البحر الرائق میں ہے:

"حرم تزوج .... أخته وبنتها وبنت أخيه وعمته وخالته) للنص الصريح ودخل فيه الأخوات المتفرقات وبناتهن وبنات الإخوة المتفرقين."

(کتاب النکاح، فصل في المحرمات في النكاح، ج:3، ص:99، ط:دار الكتاب الإسلامي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144612100420

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں