بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بوجہ مجبوری بریلوی امام کے پیچھے نمازپڑھنے کا حکم


سوال

میں ڈائیلسز مریض ہوں اور مجھے ڈایلیسز کرواتے ہوئے پانچ سال ہو گئے، جس سے میں بہت کمزور ہو گیا ہوں اور مجھے شدید ٹانگو ں میں بہت درد ہوتا ہے، ہفتے میں تین بار ڈائیلسز ہوتے ہیں، مجھے یہ جاننا ہے کہ میں دیوبندی فرقے سے تعلق رکھتا ہوں اور دیوبندیوں کی مسجد میرے گھر سے تقریبا 400 میٹر دور ہے اور جب یہ بریلویوں کی مسجد میرے گھر کے نزدیک ہے تو کیا میں گھر میں نماز پڑھوں گا یا بریلویوں کے پیچھے نماز پڑھوں گا؟

جواب

واضح رہے کہ کسی شخص کی اقتدا میں نماز کے جوازاورعدمِ جواز کا تعلق اس کے عقیدے اور نظریہ سے ہے؛ لہٰذا اگر کسی کا عقید ہ حدِکفر تک نہ پہنچا ہو تو اس کی اقتدا  میں نماز جائز ہے اورعقیدہ حدِکفر تک پہنچا ہوا ہو تو اس کی اقتدا میں نماز نہیں ہوگی، اور ہمارے علماء نے مطلقاً بریلویوں کے کفر کا فتویٰ نہیں دیا ہے، بلکہ انہیں اہلِ بدعت شمار کیا ہے، اس لیے اگر آپ کی دکان کے قریب اہلِ حق کی کوئی مسجد نہیں ہے، اور آپ کی دکان کے قریب جو مسجد ہے وہاں کے امام کے عقائد کفریہ نہیں ہیں، یا آپ کو ان کے عقائد کا یقینی طور پر علم نہیں ہے تو ان کے پیچھے نماز پڑھاکریں، جماعت کی فضیلت حاصل ہوجائے گی،  تنہا نماز ادا نہ کریں،ہاں  اگر کسی امام کے متعلق یقین سے معلوم ہوکہ وہ بلاتاویل شرکیہ عقائد میں مبتلا ہے تو  ایسے امام کے عقیدے کا علم ہونے کے باوجود اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم ہوگا۔ البتہ جب تک کسی بریلوی کے متعلق یقین نہ ہو کہ اس کا عقیدہ شرکیہ ہے تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم نہیں ہوگا۔

جامعہ ہٰذا کے رئیس دار الافتاء مفتی محمد عبدالسلام چاٹ گامی صاحب دامت برکاتہم ایک سوال کے جواب میں تحریر فرماتے ہیں، جس پر مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب رحمہ اللہ کی تصحیح موجود ہے:

’’واضح رہے کہ بریلوی حضرات کے بعض عقائد کی بنا پر ان کی گم راہی اور غلطی پر ہونے کا فتویٰ دیا جاسکتاہے، لیکن کافر اور مرتد ہونے کا فتویٰ نہیں دیا جاسکتا، اور نہ ہی دیوبندیوں میں سے کسی معتبر عالم نے بریلویوں کے کافر ہونے کا فتویٰ دیا ہے، اس لیے ہم بریلویوں کو مطلقاً کافر نہیں سمجھتے، ضرورت کے تحت ان سے اسلامی تعلقات، نکاح وشادی، کھانا پینا اور دوسرے معاملات کو جائز سمجھتے ہیں، اور ہم اختلاف و انتشار کے قائل نہیں ۔۔۔ البتہ بریلوی حضرات میں سے جو لوگ ہمیں اور اکابرِ دیوبند کو کافر اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں ان کے بارے میں ہماری رائے یہ ہے کہ دیوبندی مسلک کے لوگ ان سے تعلقات نہ رکھیں، کیوں کہ ایسے لوگوں کے ساتھ تعلقات رکھنے سے اتفاق کی جگہ انتشار ہوگا۔

کتبہ: محمد عبدالسلام (10/10/1395)                                                                                                               الجواب صحیح: ولی حسن ٹونکی‘‘

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101728

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں