بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بی اے کی کتابیں پڑھنا بی اے کرنا نہیں کہلائے گا


سوال

ميرا الحمد للہ اہل الله سے تعلق ہے ، میری بیٹی الحمد للہ درس نظامی کر رہی ہے اور شرعی پردہ کرتی ہے ،دنیاوی تعلیم اس نے گھر پر رہ کر انٹر (بارہ جماعتیں )تک حاصل کی ہے ،زیادہ دنیاوی تعلیمی کے حق میں میں نہیں اور بیٹی چونکہ درس نظامی کر رہی ہے اس لیے اس کے ساتھ ساتھ دنیاوی پڑھائی جاری رکھنے میں دینی تعلیم کا حرج ہوگا لیکن اب مسئلہ یہ ہے کہ بیٹی کے رشتے بہت عرصے سے ڈھونڈ رہے ہیں ،عمر بھی زیادہ ہورہی ہے لیکن ہم کفو و ہم پلہ رشتہ نہیں مل رہا ،جہاں بھی رشتے کی بات شروع ہوتی ہے، لوگ سب سے پہلے دنیاوی تعلیم کا پوچھتے ہیں ،عالمہ سے ،دینی تعلیم سے انہیں کوئی دلچسپی نہیں، اب کیا یہ کرنا جائز ہوگا کہ میں اگلے دو سال کی کتابیں بیٹی کو لا کر دے دوں ،وہ ایمانداری سے ساری کتابیں مکمل ایک بار پڑھ لے مگر یونیورسٹی نہ جائے اور امتحان نہ دے ،پھر ہم رشتے والوں کو یہ کہہ دیں کہ ہماری بیٹی نے بی اے تک پڑھا ہے ،یہ نہیں کہیں گے کہ بی اے کیا ہے ،یہ کہیں گے بی اے تک پڑھا ہے ؟ کیونکہ ایک تو ہم بیٹی کو باہر کسی صورت نہیں بھیجنا چاہتے ماحول اور مخلوط تعلیم کی وجہ سے ،دوسرا گھر میں باقاعدہ پڑھنے اور امتحان دینے میں دینی تعلیم کا بھی حرج ہوگا اور اس میں مزید دو سال لگ جائیں گے اور بیٹی کی عمر بہت زیادہ ہوجائے گی ،رشتے ملنا مزید مشکل ہوجائے گا تو کیا یہ جائز ہے کہ بی اے کی ساری کتابیں دو تین ماہ میں مکمل خود ہی پڑھ کر کہہ دیں کے ہم نے بی اے تک پڑھا ہے،یہ جھوٹ میں آئے گا یا توریہ میں ؟ ہم دیندار با شرع رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں ،مگر اب تک جو رشتے آئے ہیں ان میں جو واقعی دیندار ہیں وہ دنیاوی لحاظ سے کسی بھی طرح ہم کفو نہیں ،ان کی اور ہماری مالی حیثیت میں زمین آسمان کا فرق ہے تو ظاہر ہے ایسی جگہ رشتے سے بھی بیٹی کے لیے مشکلات ہوں گی ،اور جو رشتے دنیاوی لحاظ سے ہم پلہ اور پھر بھی نسبتا دیندار یعنی نماز روزے والے ،پردے پر سختی نہ کرنے والے ہیں وہ یا تو اہل حدیث ہیں ،یا جماعت اسلامی والے ہیں یا الہدی اور ڈاکٹر فرحت ہاشمی والے ہیں ،جو چند ایک دیوبندی ملے ہیں وہ عالمہ کا سن کر اور صرف بارہ جماعتیں پڑھے ہونے کا سن کر ہی فون رکھ دیتے ہیں،رشتے کی تلاش کے یہ تجربہ ہوا ہے کہ آج کل اکثر دینداروں کی بھی ترجیحات بدل گئی ہیں ،انہیں کم از کم گریجویشن یا ماسٹرز کی ہوئی لڑکی چاہیے آپ سے رہنمائی اور آسانی کی دعاؤں کی درخواست ہے

جواب

صورت مسئولہ میں اگر آپ کو اپنی بیٹی کے متعلق  یہ خبر دینی ہو کہ اس نے بی اے کیا ہے تو اس کے لیے صرف بی اے کی کتابیں پڑھنا کافی نہیں ہوگا، بلکہ اس کا امتحان بھی دینا ضروری ہوگا اس لیے کہ عرف میں اس سےمراد  باقاعدہ بی اے کا امتحان دینے والے مراد لیے جاتے ہیں۔

اچھے اور مناسب رشتہ کے لیے صدقِ دل سے نمازوں کے بعداورتہجد و غروب کے وقت دعا مانگیں، اور صلاۃ الحاجت کا اہتمام کریں، نیز مندرجہ ذیل معمولات میں سے کوئی ایک یا سب اختیار کرسکتے ہیں:

1- { رَبِّ إِنِّي لِمَاأَنزَلْتَ إِلَيَّ مِنْ خَيْرٍ فَقِيرٌ} کا کثرت سے ورد کریں۔

2- نمازِ عشاء  کے بعد اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف اوردرمیان میں گیارہ سومرتبہ ’’یاَلَطِیْفُ‘‘ پڑھ کراللہ تعالیٰ سے دعاکرنا بھی مجرب ہے۔

3- نمازِ عشاء کے بعد اول و آخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف اور درمیان میں 41 مرتبہ درج ذیل کلمات پڑھ کر دعا کیجیے:

{وَمَنْ یَّـتَّقِ اللهَ یَجْعَلْ لَّه‘ مَخْرَجًا وًَیَرْزُقْهُ مِنْ حَیْثُ لَایَحْتَسِبْ وَمَنْ یَّـتَوَكَّلْ عَلَی اللهِ فَهُوَ حَسْبُه}

4- صبح و شام ایک ایک مرتبہ سورہ واقعہ اور سورہ طارق روزانہ اس مقصد کے لیے پڑھنا بھی مجرب ہے۔

نیز واضح ہو کہ لڑکے والوں کی طرف سے ہی رشتہ آنے کا انتظار کرنا لازم نہیں ہے بلکہ اگر مناسب جوڑ کا رشتہ ہو تو  لڑکی کے گھر والوں کو چاہیے کہ اگر وہ خود پیغام نہ پہنچاسکتے ہوں تو   خاندان یا محلے کے  کسی معزز شخص   وغیرہ کے ذریعے لڑکے کے گھروالوں  تک بات پہنچادیں، یا مبہم انداز میں انہیں اس رشتہ کی خبر کرادیں تاکہ   وہ بھی اس پر غور کرکے مناسب جواب دے سکیں۔

فتاوی شامی میں ہے :

"والضابط فيه كما في تبيين المحارم وغيره عن الإحياء أن كل مقصود محمود يمكن التوصل إليه بالصدق والكذب جميعا، فالكذب فيه حرام، وإن أمكن التوصل إليه بالكذب وحده فمباح إن أبيح تحصيل ذلك المقصود، وواجب إن وجب تحصيله."

(كتاب الحظر والإباحة، ج6 ص427، سعيد)

الأشباه والنظائر لابن نجيم میں ہے :

"القاعدة السادسة: العادة محكمة وأصلها قوله عليه الصلاة والسلام {ما رآه المسلمون حسنا فهو عند الله حسن} ."

(القاعدة السادسة: العادة محكمة، ص 79، دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101280

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں