بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بی فار یو میں انویسٹمنٹ کرنا


سوال

 ایک گروپ آف کمپنیز ہے جو کہ بی فار یو گلوبل کے نام سے چل رہی ہے جس میں مختلف لوگوں سے رقم لیکر مختلف کاروبار کیے جاتے ہیں اور انویسٹمنٹ کرنے والے کو ماہانہ سات فیصد سے بیس فیصد تک منافع دیا جاتا ہے لیکن کمپنی پالیسی میں یہ نہیں لکھا گیا کہ نفع نقصان میں انویسٹمنٹ کرنے والا اور کاروبار کرنے والے دونوں شریک ہونگے نیز ایک شخص جو انویسٹمنٹ کر چکا ہے اور وہ اپنے دیگر دوست احباب کو بھی انویسٹمنٹ کرنے کے لیے آمادہ کرتا ہے تو اس نئی انویسٹمنٹ پر کمپنی آمادہ کرنے والے شخص کو پانچ فیصد یا سات فیصد انویسٹمنٹ پلان کے مطابق کچھ رقم بونس کے نام سے دیتی ہے اور انویسٹمنٹ کی ہوئی رقم چھے ماہ سے پہلے واپس لینے پر اصل رقم سے کٹوتی کی جائے گی جبکہ چھے ماہ کے بعد اصل رقم پوری واپس لی جا سکتی ہے یہ کمپنی کرپٹو کرنسی اور بٹ کوائن کا کاروبار بھی ملائشیا میں کرتی ہے جہاں اس کی اجازت ہے اور الفا ٹی وی چینل بھی چلاتی ہے اس صورت حال میں کیا اس کمپنی میں انویسٹمنٹ کرنا شرعاً جائز ہے؟

جواب

آپ کے سوال میں کی گئی صراحت کے مطابق مذکورہ کمپنی دیگر پروجیکٹس میں کام کرنے کے ساتھ ساتھ کرپٹو کرنسی میں بھی کام کرتی ہے اور اُس سے حاصل شدہ منافع انویسٹر کو دیتی ہے، اور   کرپٹو کرنسی  خارجی وجود نہ رکھنے کی وجہ سے شرعاً  ایسا مال متقوم نہیں ہے  جس کے ذریعہ خرید و فروخت کر کے نفع کمایا جا سکے لہذا  ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعہ حاصل شدہ کسی بھی قسم کا منافع حلال نہیں، پھر جب اس کمپنی سے حاصل ہونے والے  منافع  میں ڈیجیٹل کرنسی سے حاصل ہونے والا منافع بھی شامل ہے اس لیے اس کمپنی میں انویسٹمنٹ کرنا ہی حلال نہ ہو گا۔

پھر انویسٹ کی ہوئی رقم واپس لینے کی صورت میں اصل رقم سے کٹوتی کرنا بھی شرطِ فاسد ہے، جس سے یہ معاملہ فاسد ہو جائے گا۔

مزید یہ کہ اس میں ملٹی نیشنل مارکیٹنگ  کی بنیاد پر ایک ممبر دوسرے کو دعوت دیتا ہے اور دوسرا تیسرے کو، اگر اس صورت میں ہر نو آمدہ ممبر کی وجہ سے پہلے ممبر کو کمیشن ملتا ہے تو یہ صورت  بھی اس معاملہ کو فاسد کرنے  والی ہے۔

خلاصہ یہ کہ مذکورہ بالا مفسدات کی وجہ سے مذکورہ کمپنی میں انویسٹمنٹ کرنا جائز نہیں۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201765

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں