بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی شرم گاہ کو چاٹنا


سوال

کیا بیوی کی شرم گاہ کو چاٹنا جائز ہے؟

جواب

بیوی کی شرم گاہ کوچاٹنا غیرشریفانہ اورغیرمہذب عمل ہے،میاں بیوی کاایک دوسرے کی شرمگاہ کودیکھنابھی غیرمناسب ہے اورنسیان کی بیماری کاسبب بنتاہے ،لہذااس سے احتراز کرنا چاہیے،حدیث شریف میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہافرماتی ہیں:

"ما نظرت أو ما رأیت فرج رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم قط."

(سنن ابن ماجہ:138،ابواب النکاح،ط:قدیمی)

ترجمہ:’’ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سترکی طرف کبھی نظرنہیں اٹھائی،یایہ فرمایاکہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کاسترکبھی نہیں دیکھا۔‘‘

اس حدیث کے ذیل صاحب مظاہرحق علامہ قطب الدین دہلویؒ لکھتے ہیں:

’’ایک روایت میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہاکے یہ الفاظ ہیں کہ :نہ توآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے میراسترکبھی دیکھااورنہ کبھی میں نے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کاستردیکھا، ان روایتوں سے معلوم ہواکہ اگرچہ شوہراوربیوی ایک دوسرے کاستردیکھ سکتے ہیں،  لیکن آدابِ زندگی اورشرم وحیاء کاانتہائی درجہ یہی ہے کہ شوہراوربیوی بھی آپس میں ایک دوسرے کاسترنہ دیکھیں۔‘‘

(مظاہرحق،3/262،ط:دارالاشاعت کراچی)

دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:

"إذا أتي أحدكم أھله فليستتر ولا يتجرد تجرد العيرين."

(سنن ابن ماجہ:ابواب النکاح،ص:138،ط:قدیمی کراچی)

ترجمہ : ’’جب تم میں سے کوئی اپنی اہلیہ کے پاس جائے توپردہ کرے،اورگدھوں کی طرح ننگانہ ہو (یعنی بالکل برہنہ نہ ہو)۔‘‘

مفتی عبدالرحیم لاجپوریؒ اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریرفرماتے ہیں:

’’بے شک شرم گاہ کاظاہری حصہ پاک ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہرپاک چیزکومنہ لگایاجائے اورمنہ میں لیاجائے اورچاٹاجائے، ناک کی رطوبت پاک ہے توکیاناک کے اندرونی حصے کوزبان لگانا،اس کی رطوبت کومنہ میں لیناپسندیدہ چیزہوسکتی ہے؟توکیااس کوچومنے کی اجازت ہوگی؟نہیں ہرگزنہیں،اسی طرح عورت کی شرم گاہ کوچومنے اورزبان لگانے کی اجازت نہیں،سخت مکروہ اورگناہ ہے......غورکیجیے!جس منہ سے پاک کلمہ پڑھاجاتاہے،قرآن مجیدکی تلاوت کی جاتی ہے،درودشریف پڑھاجاتاہے اس کوایسے خسیس کام میں استعمال کرنے کودل کیسے گواراکرسکتاہے؟‘‘

(فتاویٰ رحیمیہ،10/178،ط:دارالاشاعت کراچی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100099

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں