بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بی سی کمیٹی ڈالنا چند شرائط کے ساتھ جائز ہے


سوال

 ہم سرکاری اساتذہ کرام کی 30 ماہ کی عمرہ کمیٹی شروع کرنا چاہ رہے ہیں، جس میں ہر مہینے پرچی نکال کر جس خوش نصیب کا نام نکلے گا اس کو عمرہ پر بھیج دیں گے، وہ باقی ماندہ رقم کل 30 ماہ کے اندر ختم کرنے کا مجاز ہوگا۔ اس کی شرعی رہنمائی درکارہے؟

جواب

کمیٹی (بیسی)کامروجہ طریقہ قرض کے لین دین کامعاملہ ہے جس کا مقصد باہمی تعاون وتناصرہے ،یہ معاملہ مندرجہ ذیل شرائط کے ساتھ جائز ہے :

بی سی (کمیٹی) میں تمام شرکاء برابر رقم جمع کرائیں، اور انہیں برابر رقم دی جائے اورتمام شرکاءاخیرتک شریک رہیں (ایسانہ ہوکہ جس کی کمیٹی نکلتی جائےوہ بقیہ اقساط سے بری الذمہ ہوتاجائے) اور بولی لگاکر فروخت نہ کی جائے تو اس طرح کی بی سی (کمیٹی) ڈالنا جائزہے۔

اور اگر اس میں غیر شرعی  شرائط لگائی جائیں، مثلاً: کسی کو کم، کسی کو زیادہ دینے کی شرط یا بولی لگاکر فروخت کی جائے یا جس کی کمیٹی نکلتی جائے وہ بقیہ اقساط سے بری الذمہ قرار پائے تو یہ صورتیں جائز نہیں ہیں،  بعض صورتیں سود  اور بعض جوے  اور سود کے زمرے میں داخل ہوں گی۔

اسی طرح یہ بھی ضروری ہے کہ ہر شریک کو ہر وقت بطورِ قرض دی ہوئی اپنی رقم واپس لینے کے مطالبہ کا پورا حق ہو، اس پر جبر نہ ہو۔

صورت مسئولہ میں عمرے کی قیمت بدلتی رہتی ہے، مختلف اوقات میں مختلف قیمت ہوتی ہے، اگر سب کو پیسے برابر ملیں اور سب پیسے برابر جمع کرائیں تو جائز ہے ورنہ نہیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: کل قرض جر نفعاً فهو  حرام) أی اذا کان مشروطاً."

(‌‌‌‌كتاب البيوع،باب المرابحة والتولية،فصل في القرض،مطلب كل قرض جر نفعا حرام،ج:5، ص: 166، ط: سعيد)

وفيه ايضا

"(ولزم تأجيل كل دين) إن قبل المديون (إلا) ... (القرض)".

(‌‌‌‌كتاب البيوع،باب المرابحة والتولية،فصل في القرض، ج:5، ص: 161، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144409101491

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں