بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ازواج مطہرات کے مہر کی مقدار


سوال

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو مہر ازواج مطہرات کو دیا تھا وہ آج کے حساب سے کتنا بنتا ہے؟ اور اس دور میں حساب لگانے کا طریقہ بھی بتا دیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات رضی اللہ عنہن کے مہر   کی مقدار  ساڑھے بارہ اوقیہ چاندی منقول ہے، ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے تو اس حساب سے پانچ سو درہم بنتے ہیں۔

موجودہ اعشاری نظام میں پانچ سو درہم کی مقدار ایک کلو پانچ سو تیس گرام نو ملی گرام چاندی بنتی ہےاورقدیم تولہ کے حساب سے  ایک سو سوا اکتیس (131.25)تولہ ہوتا ہے،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک زوجہ مطہرہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کا مہر زیادہ تھا، کیوں کہ ان کا مہر نجاشی نے مقرر کیا تھا اور ادائیگی بھی نجاشی بادشاہ نے ہی کی تھی تو اس نے ان کا مہر ایک روایت کے مطابق چار ہزار درہم اور دوسری  روایت کے مطابق چار ہزار دینار مقرر کیا تھا۔

مشکوۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي سلمة قال: سألت عائشة: كم كان صداق النبي صلى الله عليه وسلم قالت: كان صداقه لأزواجه اثنتي عشرة أوقية ونش قالت: أتدري ما النش؟ قلت: لا قالت: نصف أوقية فتلك خمسمائة درهم."

(کتاب النکاح ، باب الصداق جلد ۲ ص: ۹۵۷ ط: المکتب الاسلامي)

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن الزهري: أن النجاشي زوج أم حبيبة بنت أبي سفيان من رسول الله - صلى الله عليه وسلم - على صداق أربعة آلاف درهم، وكتب بذلك إلى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فقبل."

(کتاب النکاح ، باب الصداق جلد ۳ ص: ۴۴۶ ط: دارالرسالة العلمیة)

شرح الزرقانی علی المواہب اللدنیہ میں ہے:

"روي أنه صلى الله عليه وسلم بعث عمرو بن أمية الضمري إلى النجاشي ليخطبها عليه، فزوجها إياه، وأصدقها عنه أربعمائة دينار."

(الفصل الثالث فی ذکر ازواجه الطاهرات جلد ۴ ص: ۴۰۴ ط: دارالکتب العلمیة)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144404100002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں