"ازران " نام رکھنا کیسا ہے؟
لفظِ "ازران" بعینہ کسی عربی لغت میں نہ مل سکا، البتہ اس کا اشتقاق "ا ز ر" سے معلوم ہوتا ہے، اس اعتبار سے اس کا معنیٰ کسی چیز کا گنجان ہونا یا مضبوط ہونا بن سکتا ہے۔
فارسی زبان میں یہ لفظ مرکب ہے اور محاورے میں یوں کہا جاتا ہے:
"از رانِ خود کباب خوردن" یعنی اپنی محنت سے کوئی چیز حاصل کرنا۔ (لغاتِ فارسی، ص:35)
بہتر یہ ہے کہ اس کے بجائے انبیاءِ کرام و صحابہ کرام کے ناموں میں سے کسی نام کا انتخاب کیا جائے کہ ایسا کرنا باعثِ خیر و برکت ہوتا ہے۔
تاج العروس من جواهر القاموس (10/ 48):
"أزرت فلانا ، إذا ألبست إزارا فتأزر، به تأزرا و يقال: أزرته تأزيرا فتأزر ، وتأزر الزرع قوى بعضه بعضا فالتف وتلاصق واشتد ، كآزر."
المصباح المنير في غريب الشرح الكبير (1/ 13):
"( أَزَّرْتُ ) الحائط ( تَأْزِيرًا ) جعلت له من أسفله كالإزارِ و ( آزَرْتُه ) ( مُؤَازَرَةً ) أعنته وقويته والاسم ( الأَزْرُ ) مثل فلس."
معجم اللغة العربية المعاصرة (1/ 87):
" أ ز ر
أزَّرَ يؤزِّر، تَأْزيرًا، فهو مُؤزِّر، والمفعول مُؤزَّر
أزَّر الشَّيءَ/ أزَّر الشَّخصَ: قوَّاه ودعّمه "أزّره على عدوّه- {كَزَرْعٍ أَخْرَجَ شَطْأَهُ فَأَزَّرَهُ} [ق] " ° نصْرٌ مؤزَّرٌ: قويّ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200635
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن