بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ازلان نام رکھنا


سوال

کیا" ازلان "نام رکھنا درست ہے؟

جواب

اردو، عربی اور فارسی تینوں زبانوں کی لغت کی کتابوں میں تلاش کرنے کے باوجود ’’اذلان‘‘ یا ’’ازلان‘‘ کا معنی نہیں مل سکا، بظاہر یہ کسی اور زبان کا لفظ ہے۔ البتہ بعض ذرائع سے پتا چلا ہے کہ "اذلان" ترکی زبان کا لفظ ہے، اور اس کا معنی ہے: شیر، بہادر۔ اسی طرح ملائی زبان میں بھی اس کا استعمال پایا جاتاہے۔ اس اعتبار سے "اذلان" نام رکھنا جائز تو ہوگا، لیکن بہتر یہ ہے کہ بچوں کے نام حضرات انبیاءِ کرام علیہم السلام و التسلیمات اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں پر رکھے جائیں یا عربی کے اچھے معنی والے نام رکھے جائیں۔

مزید تفصیل کے لیے مندرجہ ذیل فتاوی دیکھیے:

اذلان نام رکھنا

ازلان نام رکھنا

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212202091

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں