ہم نے اپنے بیٹے کا نام محمد اذھان رکھا ہے، لیکن یہ نام سب اذھان کی بجائے ذوھان اور اذان کہتے ہیں، کیا یہ نام رکھنا چاہیے؟
"اَذْہان" عربی زبان کا لفظ ہے، یہ "ذہن" کی جمع ہے، جس کا معنی: سمجھنا ہے، یہ نام رکھنا اگرچہ جائز ہے، تاہم بہتر یہ ہے کہ کوئی دوسرا اچھا نام مثلاً انبیاء کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے کسی کے نام پر نام رکھ لیا جائے۔
ذوہان نام تلاش کےباوجود اردو ، عربی اور فارسی لغات میں نہیں ملا ، البتہ لفظ ذوحان عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا معنی ہے تیز چلنا، سختی سے چلنا۔ اس لیے یہ نام رکھنا مناسب نہیں ہے۔
اَذَان" کامعنٰی ہے: اعلان/ پنج وقتہ نماز کے اعلان کے مخصوص کلمات۔ بچے کے نام کے لیے یہ نام بھی مناسب نہیں ہے۔
"لسان العرب" میں ہے:
"( ذهن ) الذهن الفهم و العقل و الذهن أيضًا حفظ القلب و جمعهما أذهان."
( ج: 13، ص: 174، ط: دار صادر)
"المعجم الوسیط"میں ہے:
"ذاح - ُُ ذَوحاً : سار سیراً سریعاً أو عنیفاً."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144501101493
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن