بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان سے پہلے اور نماز کے بعد کلمہ طیبہ پڑھنا ثابت نہیں؟


سوال

اذان سےپہلے اور نماز کے بعد کلمہ پڑھنا  جائز  ہے یا نہیں؟ اگر جائز نہیں تو اس کے حوالے سے کوئی حدیث ہو تو رہ نمائی فرمائیں۔

جواب

 اذان سے پہلے اور نماز کے بعد کلمہ طیبہ پڑھنا ثابت نہیں ہے۔البتہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد تین مرتبہ استغفار کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔

حدیث شریف میں ہے:

"حدثنا داود بن رشيد حدثنا الوليد عن الأوزاعى عن أبى عمار - اسمه شداد بن عبد الله - عن أبى أسماء عن ثوبان قال كان رسول الله -صلى الله عليه وسلم- إذا انصرف من صلاته استغفر ثلاثا وقال « اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت ذا الجلال والإكرام ». قال الوليد فقلت للأوزاعى كيف الاستغفار قال تقول أستغفر الله أستغفر الله".

(باب استحباب الذكر بعد الصلاة وبيان صفته، ج:۲، ص: 94، رقم الحدیث: 1362، ط: دار الجيل بيروت + دار الأفاق الجديدة ـ بيروت)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144408100852

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں