بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عظیم اللہ اور ناصر اللہ نام رکھنا


سوال

میرا سوال یہ ہے کہ میرے دو بھائی ہیں،  ان کے نام عظیم اللہ اور ناصراللہ ہے،  لیکن کچھ عالم کہتے ہیں کہ یہ نام شرک کے معنوں میں آتے ہیں،  کیا یہ صحیح ہے؟ یہ واقعی شرک کے معنوں میں آتے ہے؟ کیا یہ نام رکھنا جائز ہیں؟

جواب

ــ’’عظیم ‘‘ کا معنیٰ ہے:’’بڑا،پر شوکت،باوقار،بڑا انسان‘‘

(القاموس الوحید، المادّۃ: ع/ظ/م، ص:1097، ط:ادارۃ الاسلامیات)

اور ’’عظیم اللہ ‘‘میں اگر لفظ’’عظیم‘‘ (صفتِ مشبہ ) کو  اسمِ مفعول(معظَّم) کے معنیٰ میں لیا جائے، تو اس کا معنیٰ  ’’بڑا بنایا ہوا‘‘ہے، اور اس لحاظ سے ’’عظیم اللہ‘‘ کا معنیٰ ’’اللہ کابڑا بنایا ہوا‘‘ ہوا، یہ نام  اگر چہ معنیٰ کے اعتبار سے درست ہے، لیکن بہتر یہی ہے کہ دوسرا کوئی اچھا نام  رکھا جائے؛ کیوں کہ اس نام میں سب انسانوں سے بڑا ہونے کا دعویٰ پایا جارہاہے، اورایسا نام رکھنا مناسب نہیں،  جس کے لفظی معنی سے اپنی  تعریف ظاہر ہو۔

’’ناصر ‘‘ کا معنیٰ ہے :’’مدد کرنے والا‘‘ اور ’’ناصر اللہ‘‘ کا معنیٰ ہے کہ ’’اللہ کے دین کی مدد کرنے والا‘‘؛ معنیٰ کے لحاظ سے   یہ نام مناسب  ہے ؛لہذا ’’ناصر اللہ‘‘ نام رکھنے میں بھی کوئی حرج نہیں ، البتہ زیادہ بہتریہ ہے کہ ’’محمد ناصر‘‘ یا ’’عبدالناصر ‘‘رکھا جائے ۔

قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ کاارشاد ہے:

"يَآ اَيُّـهَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا كُـوْنُـوٓا اَنْصَارَ اللّٰهِ كَمَا قَالَ عِيْسَى ابْنُ مَرْيَـمَ لِلْحَوَارِيِّيْنَ مَنْ اَنْصَارِىْ اِلَى اللّـٰهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ اَنْصَارُ اللّـٰهِ ۖ فَـاٰمَنَتْ طَّـآئِفَةٌ مِّنْ بَنِىٓ اِسْرَآئِيْلَ وَكَفَرَتْ طَّـآئِفَـةٌ ۚ فَاَيَّدْنَا الَّـذِيْنَ اٰمَنُـوْا عَلٰى عَدُوِّهِـمْ فَاَصْبَحُوْا ظَاهِرِيْنَ."

(سورۃ الصف:14)

ترجمہ:"اے ایمان والو تم اللہ کے( دین کے) مددگار بن جاؤ جیسا کہ عیسیٰ بن مریم علیہ السلام نے(ان ) حواریین سے فرمایاکہ اللہ کے واسطے میرا کون مددگار ہوتاہے وہ حواری بولے ہم اللہ ( کے دین) کے مددگار ہیں سو اس کوشش کے بعد بنی اسرائیل میں سے کچھ لوگ ایمان لائے اور کچھ لوگ منکر رہے سو ہم نے ایمان والوں کی ان دشمنوں کے مقابلہ میں تائید کی سو وہ غالب ہوگئے۔"

(بیان القرآن،ج:3،ص:549،ط:مکتبہ رحمانیہ)

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"وعن زينب بنت أبي سلمة رضي الله عنهاقالت: سميت برة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا تزكوا أنفسكم، الله أعلم بأهل البر منكم،سموها زينب". رواه مسلم.
(برة) : بفتح الموحدة وراء مشددة مبالغة بارة، إما على الوصفية أو المصدرية فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ولا تزكوا أنفسكم أي: كما قال تعالى الله أعلم بأهل البر منكم قال ابن الملك: تزكية الرجل نفسه ثناؤه عليها، والبر اسم لكل فعل مرضي سموها زينب."

(کتاب الآداب، باب الأسامي، رقم: 4756، ج: 7، ص: 2999، ط:دارا لفکر)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

"والتسمية باسم يوجد في كتاب الله تعالى كالعلي والكبير والرشيد والبديع جائزة لأنه من الأسماء المشتركة ويراد في حق العباد غير ما ‌يراد ‌في ‌حق ‌الله تعالى كذا في السراجية."

(كتاب الكراهية، الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة، ج:5، ص: 362، ط:دارالفکر)

تاج العروس میں ہے:

"العظیم: من صفات اللہ ، عزوجل، وھو الکبیر، وھما مترادفان. وقال الفخر الرازی: الکبیر: ماکبرفی ذاته، والعظیم: مایستعظمه غیرہ، فلذا کثر وصف اللہ بالکبیر لاالعظیم."

ترجمہ:’’العظیم ، یہ اللہ تعالیٰ کی صفاتی ناموں میں سے ہے، اور وہ بڑا ہے، (کبیر اور عظیم ) دونوں مترادف ہیں، امام رازی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: (دونوں میں تھوڑا سا فرق ہے، اور وہ فرق یہ ہے کہ) کبیر وہ ہوتاہے، جو اپنی ذات میں بڑا ہو، اور عظیم وہ ہوتاہے جس کو دوسرےلوگ بڑا سمجھے، اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ کی صفت اکثراوقات کبیر کے ساتھ آتی ہے، عظیم کے ساتھ نہیں،(عظیم کے ساتھ کم آتی ہے، کبیر کے ساتھ صفت زیادہ بیان ہوتی ہے)۔‘‘

اردو لغت (ایڈوانس) میں ہے:

ـ"عظیم الاثر: نہایت مؤثر، 

عظیم المقدار : بہت زیادہ مقدار یا تعداد والا

عظیم المرتبت: عربی سے مرکبِ توصیفی ہے، عربی زبان سے مشتق اسم صفت ’’عظیم‘‘ کے بعد ’’ال‘‘ کو بطورِ حرفِ تخصیص لگاکر عربی ہی سے اسم ’’مرتبت‘‘ بطورِ موصوف لگانے سے مرکب بنا، اردو میں بطورِ صفت استعمال ہوتاہے، اور سب سے پہلے 1958ء کو ’’ شاد کی کہانی  شاد کی زبانی‘‘ میں مستعمل ملتاہے۔

صفتِ ذاتی : بڑے رتبے والا، اونچے درجے والا، بلند مرتبہ۔"

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308101478

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں