بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذانِ جمعہ کے بعد خریدوفروخت کا حکم/ اذان جمعہ کس مسجد کی معتبر ہے؟


سوال

1۔جمعہ کی پہلی اذان کے بعد بیع کرنا کیسا ہے ؟

2۔اور پہلی اذان میں کون سی مسجد کا اعتبار ہے ؟

جواب

1۔جمعہ کی پہلی اذان  کے بعد   خرید و فروخت چھوڑنا واجب ہے،اس کے بعد  خرید و فروخت میں لگنا حرام ہے، اوراذانِ جمعہ کے بعد کیاگیا سودا مکروہِ تحریمی (ناجائز) ہے۔

2۔ صورتِ مسئولہ میں  ہر شخص   کے لیے  اپنے محلے کی  اذان  کا اعتبار ہے  لہٰذا محلہ  کی مسجد  میں اذانِ اول  کے بعد خریدوفروخت  مکروہ  ہے ، بازار یا محلہ  میں مختلف    مساجد  ہونے کی  وجہ سے      اس  مسجد کا اعتبار ہوگا   جو سب سے زیادہ  اقرب ہو  اور  یہی  محلہ  کے مسجد کے حکم میں ہے۔

( ماخوذ ازجواہرالفقہ/ رسالۃ آداب  المسجد، ج:3، ص:103، ط: دارالعلوم  کراچی)

 فتاویٰ شامی میں ہے:

"(ووجب سعي إليها وترك البيع) ولو مع السعي، في المسجد أعظم وزراً (بالأذان الأول) في الأصح، وإن لم يكن في زمن الرسول بل في زمن عثمان. وأفاد في البحر صحة إطلاق الحرمة على المكروه تحريماً."

(باب الجمعة، ج:2، ص: 161، ط: سعید)

وفيه أيضاً:

"(‌وكره) ‌تحريما ‌مع ‌الصحة (البيع عند الاذان الاول)(قوله عند الأذان الأول) وهو الذي يجب السعي عنده ."

(ج :5، ص: 101، ط: سعید)

فقط واالله أعلم


فتوی نمبر : 144501102318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں