بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان سے پہلے درود شریف پڑھنا اور نیک کام کہہ کر اس کو جائز قرار دینا


سوال

کچھ لوگ دین میں ایسا عمل کرتے ہیں جس کی قرآن و سنت میں کبھی کوئی مثال نہیں ملتی، مگر ہوتا  وہ نیک کام ہے، مثلاً اذان سے پہلے درودشریف پڑھنا، اعتراض کی صورت میں دلیل یہ دیتے ہیں کہ ایسا نیک کام جو شریعت میں منع نہیں  اس کا کرنا جائز ہے؟

جواب

بدعت اُن چیزوں کو کہتے ہیں جن کی اصل شریعت سے ثابت نہ ہو، یعنی قرآنِ مجید اور حدیث شریف میں اُس کا ثبوت نہ ملے اور رسولُ اللہ ﷺ اور صحابۂ کرام اور تابعین اور تبعِ تابعین کے زمانہ میں اس کی ضرورت یا امکان کے باجوداسے نہ کیا جائے، اور بعد کے زمانے میں اور اُسے دین کا کام سمجھ کر کیا یا چھوڑا جائے، اور ترک کرنے والے کو ملامت کی جائے۔ بدعت بہت بری چیز ہے ، حضوررسولِ مقبول ﷺنے بدعت کو مردود فرمایا ہے اور جو شخص بدعت نکالے اس کو دین کا ڈھانے والا بتایا ہے اور فرمایا ہے کہ ہر بدعت گم راہی ہے اورہرگم راہی دوزخ میں لے جانے والی ہے ۔(تعلیم الاسلام)

درود شریف پڑھنا ایک مستقل عبادت ہے، اس کے بہت سے فضائل قرآن وحدیث میں وارد ہیں، اس کی کثرت، برکت، رحمت اور خیر کثیر کا ذریعہ اور سبب ہے، لیکن دوسری طرف اذان ایک مستقل عبادت ہے جو نماز کی خبر دینے کے لیے مشروع کی گئی ہے اور اس کے الفاظ حدیثِ  مبارک  سے ثابت اور منقول ہیں، اس میں کسی قسم کا اضافہ یا کمی کرنا جائز نہیں ہے؛ لہذا اذان سے پہلے اور بعد میں باآوازِ  بلند درود وسلام اور اذان کے بعد کی دعا پڑھنا شریعت میں ثابت نہیں ہے،  یہ گویا اذان میں اضافہ ہے،  رسول اللہ ﷺ نے درود شریف کے جتنے فضائل بیان کیے ہیں وہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعینِ کرام و تبع تابعینِ کرام رحمہم اللہ کے سامنے تھے، لیکن کسی نے اذان سے پہلے یا بعد میں بلند آواز میں درود شریف پڑھنے کا معمول نہیں بنایا؛  اس لیے  اذان سے پہلے یا بعد میں درود شریف یا اذان کے بعد بلند آواز سے دعا پڑھنا  بدعت ہے اور اس کا ترک کرنا لازم ہے،  البتہ اذان کے بعد آہستہ آواز سے انفرادی طور پردرودشریف اور دعاکا پڑھنا   اس طرح کہ اسے اذان کا حصہ نہ سمجھا جائے، سنت سے ثابت ہے اسی قدر عمل کیاجائے تو یہ مستحسن عمل ہے ۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200333

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں