بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان سے پہلے تعوذ و تسمیہ


سوال

کیا اذان دینے سے پہلے تعوذ اور تسمیہ پڑھنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اذان کے کلمات رسول اللہ ﷺ نے متعین کردیے ہیں، اور تواتر سے ہم تک پہنچے ہیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے زمانے میں جن کلمات کے ساتھ اذان دی جاتی رہی، ان میں کمی بیشی سنتِ متوارثہ کے خلاف کرنا ہوگا۔ نیز  تعوذ (اعوذ بالله من الشیطان الرجیم) قرآن پاک کی تلاوت سے پہلے پڑھنا مسنون ہے، اور گویا یہ قرآنِ پاک کی خصوصیت ہے اس لیے قرآنِ پاک کی تلاوت کے علاوہ دیگر تحریرات یہاں تک کہ احادیثِ مبارکہ سے پہلے بھی نہیں پڑھی جاتی؛ لہذا اذان سے پہلے تعوذ نہ پڑھا جائے۔ اور تسمیہ (بسم الله الرحمن الرحیم) بلاشبہ ہر اچھا کام کرنے سے پہلے پڑھنا باعثِ برکت ہے، لیکن اذان کے کلمات متعین ہیں، اور تسمیہ بلند آواز سے پڑھنے کی صورت میں لوگ اسے اذان کا حصہ سمجھیں گے، اس لیے تسمیہ بلند آواز میں نہ کہی جائے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1 / 383):

"وشرعًا (إعلام مخصوص) لم يقل بدخول الوقت ليعم الفائتة وبين يدي الخطيب (على وجه مخصوص بألفاظ كذلك) أي مخصوصة."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200399

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں