اگر مؤذن اذانِ فجر میں "الصلاة خیر من النوم" کہنا بھول جاۓ تو کیا اذان کا اعادہ کرنا پڑے گا ؟ اور کیا داڑھی مونڈا اذان و اقامت کہہ سکتا ہے ؟
1۔صورتِ مسئولہ میں اگر فجر کی اذان میں"الصلاة خیر من النوم" چھوٹ گیا تو اگر اذان کے فوراً بعد یاد آگیا تو بہتر ہے کہ یہ جملہ کہہ کر بعد کے کلمات کا اعادہ کرلے، لیکن اگر دیر سے یاد آیا تو پھر اعادہ نہ کرے، اذان ہوجائے گی؛ کیوں کہ فجر کی اذان میں "الصلاة خیرمن النوم" کہنا سنتِ مؤکدہ نہیں، بلکہ مستحب ہے۔
در مختار میں ہے:
(ويقول:) ندباً (بعد فلاح أذان الفجر: الصلاة خير من النوم مرتين).
(باب الاذان، ج: 1، ص: 386، ط: سعيد)
2۔داڑھی منڈانے یا کتروانے والے شخص کی اذان و اقامت مکروہ ہے؛ تاہم اگر ایسے شخص نے اذان واقامت کہہ دی ہے تو لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔
"فلو أذّن الفاسق صحّ مع الکراهة عند الحنفیة والشافعیة."
(الفقه علی المذاهب الأربعة، ۱۸۱ بیروت)
"و یکره أذان الفاسق و لایعاد."
(الفتاوی الهندیة ۱؍۵۴)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144109200368
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن