بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان میں الصلاۃ خیر من النوم بھول جانا


سوال

اگر مؤذن اذانِ فجر میں  "الصلاة خیر من النوم"  کہنا بھول جاۓ تو کیا اذان کا اعادہ کرنا پڑے گا ؟ اور کیا داڑھی مونڈا اذان و اقامت کہہ سکتا ہے ؟

جواب

1۔صورتِ  مسئولہ میں اگر فجر کی اذان میں"الصلاة خیر من النوم"  چھوٹ گیا تو اگر اذان کے فوراً  بعد یاد  آگیا  تو  بہتر ہے کہ یہ جملہ  کہہ کر بعد کے کلمات کا اعادہ کرلے،  لیکن اگر دیر سے یاد آیا تو پھر اعادہ نہ کرے،  اذان ہوجائے گی؛ کیوں کہ فجر کی اذان میں "الصلاة خیرمن النوم"  کہنا سنتِ مؤکدہ نہیں،  بلکہ مستحب ہے۔

در مختار میں ہے:

(ويقول:) ندباً (بعد فلاح أذان الفجر: الصلاة خير من النوم مرتين).

 (باب الاذان، ج: 1، ص: 386، ط: سعيد)

2۔داڑھی منڈانے یا کتروانے والے شخص کی اذان و اقامت مکروہ ہے؛ تاہم اگر ایسے شخص نے اذان واقامت کہہ دی ہے تو لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔

"فلو أذّن الفاسق صحّ مع الکراهة عند الحنفیة والشافعیة."

(الفقه علی المذاهب الأربعة، ۱۸۱ بیروت)

"و یکره أذان الفاسق و لایعاد."

(الفتاوی الهندیة ۱؍۵۴)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200368

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں