بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آذان نام ركهنا


سوال

1- اذان لفظ درست ہے یا آذان بطور نام کے؟ اور کیا لڑکے کا نام رکھ سکتے ہیں؟ اذان یا آذان میں سے؟

2- لڑکی کا نام "ایمان" رکھ سکتے ہیں؟

جواب

" آذان " عربی زبان کا لفظ ہے، اور اُذُن کی جمع ہے،  جس کا معنٰی ہے:كان (سننے کا عضو)؛ "آذان" نام رکھنا درست نهيں۔اور "اَذَان" کامعنٰی ہے: اعلان/ پنج وقتہ نماز کے اعلان کے مخصوص کلمات۔ یہ نام رکھاجاسکتا ہے۔

لڑکی کا نام "اِیْمَان" نام رکھنا  جائز ہے، لفظِ ایمان مصدر ہے، یعنی ایمان لانا،  جس میں اس بات کی گنجائش ہے کہ لڑکی یا لڑکے دونوں کا نام رکھا جاسکتا ہے۔

"أمن

  • " الأَمانُ والأَمانةُ بمعنى.
    ‏ وقد أَمِنْتُ فأَنا أَمِنٌ، وآمَنْتُ غيري من الأَمْن والأَمان.
    ‏ والأَمْنُ : ضدُّ الخوف.
    ‏ والأَمانةُ : ضدُّ الخِيانة.
    ‏ والإيمانُ : ضدُّ الكفر.
    ‏ والإيمان : بمعنى التصديق، ضدُّه التكذيب.
    ‏ يقال : آمَنَ به قومٌ وكذَّب به قومٌ ، فأَما آمَنْتُه المتعدي فهو ضدُّ أَخَفْتُه‏.
    ‏ وفي التنزيل العزيز : وآمَنَهم من خوف.
    ‏ ابن سيده : الأَمْنُ نقيض الخوف، أَمِن فلانٌ يأْمَنُ أَمْناً وأَمَناً ؛ حكى هذه الزجاج ، وأَمَنةً وأَماناً ف...

    المزيد المعجم: لسان العرب".

 

فقه اللغة وسر العربية (ص: 175):

"المِرْمَاةُ السَّهمُ الذِي يُرْمَى بِهِ الهَدَفُ. المِرِّيخُ السَّهْم الذِي يُغلَى بِهِ "وهُوَ. سَهْمٌ طَوِيل لَهُ أرْبعُ آذانٍ."

إيضاح شواهد الإيضاح (2/ 653):

"وصمام: اسم للداهية، معدول عن صامة، كما عدلت "حذام" عن حاذمة، و "رقاش" عن راقشة، سميت بذلك، لأنها إذا نزلت أصمت آذان الناس كما قال النابغة:

وتلك التي تستكُّ منها المسامعُ."

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144202201190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں