بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان میں حرف بڑھانا


سوال

جامعہ کے فتوی نمبر ( 144406100652) کے سلسلہ میں راہ نمائی چاہیے، یہاں عرب اور حرمین میں بھی "أشهد أن محمدا رسول الله" میں "أن" كو "أنا" ادا کیا جاتا ہے، یہ ٹھیک ہے کہ "ان " کو لمبا نہیں کیا جاتا، جامعہ کے مسئلہ پر اشکال ہوا اس لیے راہ نمائی چاہیے۔

نوٹ: ذکر کردہ فتوی یہ ہے:

"سوال:اذان کے تشہد میں ’’أشهد أن محمدا رسول الله‘‘ میں ’’أن‘‘ کو  ’’أنا‘‘ بالالف پڑھنا کیسا ہے؟

جواب: اذان میں ’’أشهد أن محمدا رسول الله‘‘ میں ’’أن‘‘ کو  ’’أنا‘‘ الف کے اضافہ کے ساتھ پڑھنا درست نہیں ہے، اگر اس طرح اذان دی گئی تو اس سے سنت ادا نہیں ہوگی، اس کا اعادہ کیا جائے۔مؤذن پر ضروری ہے کہ اذان کے کلمات صحیح طور پر ادا کرے ،کچھ لوگوں کی ادائیگی سے ایسا لگتا ہے،بہتر ہو گا کہ ایسے مؤذن کو کسی مفتی صاحب سے ملوا لیں۔"

جواب

ہماری معلومات کی حد تک حرمین کی اذان میں "أن" کو "أنا" نہیں پڑھا جاتا  ہے، اگر کسی اذان میں آپ نے ایسا  سنا   ہےتو  اس کا صوتی لنک  شامل  کیجیے؛  تا کہ غور کیا جا سکے، باقی  اس حوالے سے درست بات وہی ہے جو ذکر کردہ فتوے میں  لکھی ہے، یعنی "أنّ" کے آخر میں الف کا اضافہ کر کے "أنا" پڑھنا درست نہیں ہے، اور اگر اس طرح اذان دی  گئی ہو تو اس سے اذان کی سنت ادا نہ ہوگی۔(البتہ "أنّ"کے نون میں غنّہ ہے، غنہ کی ادائیگی کو الف نہ سمجھ لیا ہو )

"الفتاوي الهندية" میں ہے:

"ويكره ‌التلحين وهو التغني بحيث يؤدي إلى تغير كلماته. كذا في شرح المجمع لابن الملك، وتحسين الصوت للأذان حسن ما لم يكن لحنا كذا في السراجية وهكذا في شرح الوقاية."

(كتاب الصلاة، الباب الثاني في الأذان، الفصل الثاني في كلمات الأذان والإقامة وكيفيتهما، ج:1، ص:56، ط:دار الفكر)

فتاویٰ محمودیہ میں ہے:

"بے موقع کھینچنا جس سے الفاظ مسخ ہوجائیں درست نہیں، ایسی اذان کا اعادہ کیا جاوے، تکبیر میں بھی اگر ایسا ہی حال ہو وہ بھی درست نہیں ہے، اس سے سنت ادا نہیں ہوگی۔

ولا لحن فيه: أي تغني بغير كلماته، فإنه لا يحل فعله و سماعه اه. در مختار.

(قوله: بغير كلماته) : أي بزيادة حركة، أو حرف، أو مد، أو غيرها في الأوائل والأواخر، اه. رد المحتار."

(کتاب الصلاۃ، باب الاذان،کلماتِ اذان کا بیان، ج: 5، ص: 411، ط: دار الافتاء جامعہ فاروقیہ کراچی)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407100358

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں