بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان میں غلطی ہونے پر اسی مسجد میں نماز ادا کرنا


سوال

اگر مسجد میں غلط اذان ہو ئی ہوتو وہاں پر باجماعت نماز پڑھنا جائز ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اگر اذان کے الفاظ میں کوئی غلطی ہوجائے تو فوراً یاد آنےپرغلط لفظ کو  صحیح پڑھ لے،شروع سے پوری اذان  دہرانا ضروری نہیں ہے، اور اگر کچھ دیر کے بعد یاد آئےاور وقت ہوتو اعادہ کرنا چاہیے،اور اگرنماز کا وقت ختم ہوچکا ہویا نماز ادا کر دی گئی ہوتو اس سےنماز پر کوئی اثر نہیں پڑے گا،اور نماز اداہو جائے گی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو قدم فيهما مؤخرا ‌أعاد ‌ما ‌قدم ‌فقط...(قوله: أعاد ما قدم فقط) ‌كما ‌لو ‌قدم الفلاح على الصلاة يعيده فقط أي ولا يستأنف الأذان من أوله."

(كتاب الصلاة، باب الأذان، ج:1 ص:389 ط: سعید)

المحیط البرہانی میں ہے:

‌"وإذا ‌قدم ‌المؤذن ‌في ‌أذانه وإقامته بعض الكلمات على البعض، نحو أن يقول أشهد أن محمدا رسول الله قبل قوله أشهد أن لا إله إلا الله، فالأفضل في هذا أن ما سبق أوانه لا يعتد به حتى يعيده في أوانه وموضعه؛ لأن الأذان شرعت متطوعة مرتبة فتؤدى على نظيره وترتيبه إن مضى على ذلك جازت صلاتهم."

(كتاب الصلاة، الفصل السادس عشر في التغني والألحان، ج:1 ص:348  ط: دار الكتب العلمية)

فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے:

سوال:کوئی شخص اذان یا تکبیر غلط کہے تودوبارہ لوٹائی جاوے یا نہیں؟

جواب: لوٹائی جاوے،غلط اذان سے جب اذا ن مسنون ادا نہی ہوئی تواس کا اعادہ ہوگا،جس طرح غیر عاقل بچہ کی اذان لوٹائی جائے گی، 

(کتاب الصلوۃ، الباب الثانی، اذان یاتکبیر غلط کہے تو اسے لوٹائے یا نہیں،  ج:ص:92ط:دارا لاشاعت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144507101937

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں