بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اذان میں لفظ بڑھانا


سوال

اذان کے الفاظ بڑھانے سے اذان فاسد ہو جاتی ہے؟ عربی حولے کے ساتھ جواب دیں۔

جواب

اگر  اذان دیتے ہوئے کوئی کلام کردے  یعنی کسی سے بات کرلے اور یہ الفاظ اذان میں بڑھادے  تو اذان کا دہرانا ضروری ہے۔ اور اگر صرف اذان واقامت کے الفاظ میں کوئی تقدیم وتاخیر (آگے پیچھے) ہوجائے یا کوئی کلمہ بھول سے چھوٹ جائے تو فوراً یاد آنے کی صورت میں جہاں سے غلط ہوئی وہاں سے ترتیب صحیح کرے پڑھ لے اور چھوٹے ہوئے لفظ کو کہہ لے پھر بعد کے کلمات کا اعادہ کرلے شروع سے پوری اذان واقامت کو دہرانا ضروری نہیں، اور اگر کچھ دیر کے بعد یاد آئے تو شروع سے اعادہ کرلے۔

اگر سائل کی مراد اذان میں الفاظ بڑھانے سے کچھ اور ہوتووضاحت کرکے دوبارہ سوال جمع کروائیں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"ولو قدم فیهما موٴخرًا، أعاد ما قدم فقط ولا یتکلم فیها أصلاً، فإن تکلم استأنف، وقال الشامي: کما لو قدم الفلاح علی الصلاة یعیدہ فقط أي ولا یستأنف الأذان من أوله الخ․"

( باب الاذان ۔۱/ ۳۶۱۔ ط:سعید)

فتاوی شامی میں ہے:

"(قوله: ‌أعاد ‌ما ‌قدم ‌فقط) كما لو قدم الفلاح على الصلاة يعيده فقط أي ولا يستأنف الأذان من أوله.

(قوله: ولو رد سلام) أو تشميت عاطس أو نحوهما لا في نفسه، ولا بعد الفراغ على الصحيح سراج وغيره. قال في النهر: ومنه التنحنح إلا لتحسين صوته.

(قوله: استأنفه) إلا إذا كان الكلام يسيرا خانية."

(فتاوی شامي ۔1/ 389۔ ط الحلبي)

بدائع الصنائع میں ہے:

"(ومنها) أن يرتب بين كلمات الأذان والإقامة، حتى لو قدم البعض على البعض ترك المقدم ثم يرتب ويؤلف ويعيد المقدم؛ لأنه لم يصادف محله فلغا، وكذلك إذا ثوب بين الأذان والإقامة في الفجر فظن أنه في الإقامة فأتمها، ثم تذكر قبل الشروع في الصلاة، فالأفضل أن يأتي بالإقامة من أولها إلى آخرها مراعاة للترتيب، ودليل كون الترتيب أن النازل من السماء رتب، وكذا المروي عن مؤذني رسول الله صلى الله عليه وسلم أنهما رتبا؛ ولأن الترتيب في الصلاة فرض، والأذان شبيه بها فكان الترتيب فيه سنة."

(باب الاذان 1 / 149، ط: سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311100560

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں